کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

30

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ 5701 ویں روز جاری رہا ۔

آج قلات سے سیاسی و سماجی کارکنوں حاجی جمعہ خان، دلمراد جتک ، شاہ بیگ بلوچ اور دیگر نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

اس موقع پر تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیربلوچ نے کہا کہ پاکستان کی عسکری قوت اور خفیہ اداروں کی وحشیانہ عمل بلوچستان میں جاری ہے۔ ان تمام کاروائیوں کا مقصد بلوچ جہد کاروں کو دہشت زدہ کرکے تحریک سے دستبردار کرنے کی ناکام کوششیں ہیں اس کے علاوہ گوادر،خضدار، زہری، قلات،میں پاکستانی فوج بڑی تعداد میں نقل و عمل سے ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کشت خون کا منصوبہ بنایا گیا ہے اس جارحانہ وحشیانہ عمل میں پاکستانی گماشتے بلوچ قوم کے خلاف پاکستانی ریاست کے شانہ بشانہ ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک بلوچ شہیدا کے قربانیوں کی وجہ سے اب منزل دن بہ دن قریب ہوتی جارہی ہے ، دنیا میں جہاں جہاں مظلوم اپنی حق کی آواز بلند کرتا ہے سامراجی قوت اس آواز کو دبانے کےلیے مختلف قسم کے حربے استعمال کرتا ہے اور دنیا کے سامنے ان کو دہشتگرد یا شرپسند یا ملک دشمن عناصر ظاہر کرتا ہے جیسے ترکی کرد مزاحمت کاروں، اسرائیل فلسطینیوں کو، روس چیچن کو یا چین تبت کے مزاحمت کاروں کو مگر جب کسی علاقے یا ملک میں تحریک چل پڑتی تو یہ ایک نئے پودے کی طرح دن بہ دن بڑا بن جاتا ہے جن جس آنگن میں ہزاروں لوگ اپنا آشیانہ بسا لیتے ہیں ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچوں کا بہتا ہوا لہو اس سرزمین کو ضرور سیراب کریگی بلوچ قوم کو اس نازک موڑ پر اپنی آپسی چھوٹی چھوٹی اختلافات کو ختم کرکے یک جان ہونا ہوگا، یہی وقت کی ضرورت ہے اور یہ خوش آئند بات ہے کہ بلوچ نوجوان نسل اس بات کو مدنظر رکھے ہوئے ہیں ۔