بلوچ لبریشن آرمی نے تربت میں پاکستانی فوج کے قافلے میں شامل بس کو نشانہ بنانے والے بی ایل اے مجید برگیڈ کے فدائی بہار علی عرف کاروان کی ویڈیو جاری کردی جس میں وہ بلوچ قوم، پاکستان و چین سمیت دیگر ممالک اور اپنے گھر والوں کیلئے پیغامات دے رہے ہیں۔
بی ایل اے آفیشل میڈیا چینل ہکّل پر شائع ہونے والی ویڈیو میں بی ایل اے کی جانب سے ریکارڈ کی گئی حملے کی ایکسکلوزیو ویڈیو بھی شامل ہے جس میں حملہ آور کی گاڑی اور دھماکے کو دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو کے آغاز میں مجید برگیڈ فدائی بہار علی کو فوجی مشقیں کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ ویڈیو میں حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی میں حملہ آور کو بارود کی بھاری مقدار کیساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔
مجید برگیڈ فدائی اپنے پیغام کا آغاز ان الفاظ کیساتھ کرتا ہے “میری قوم کو محبت بھرا سلام، سب سے پہلے، میں اپنے شہداء کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اس سرزمین کے لیے اپنی جان کی قربانی دی اور اپنا لہو بہایا۔
بہار علی اپنے پیغام میں کہتا ہے کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان ہم پر کس طرح مظالم کر رہا ہے۔ آج، اس ظلم کے خلاف، اپنی سرزمین کی حفاظت کی خاطر، اپنی جان اور ہر طرح کی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ساتھی پہلے بھی پیچھے نہیں ہٹے، اور آئندہ بھی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ آج، میں نے خود قربانی دینے کا فیصلہ اپنی سرزمین بلوچستان اور بلوچ قوم کی خاطر لیا ہے۔ پاکستان ہماری ماؤں، بہنوں، اور بچوں پر کس طرح تشدد کر رہا ہے، انہیں مار رہا ہے، اور اٹھا کر لاپتہ کر رہا ہے، یہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ میں نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ پاکستان کچھ نہیں، نیست و نابود ہے۔ ان شاء اللہ فتح ہماری ہوگی، اور ہم پاکستان کو بلوچستان سے بیدخل کریں گے۔
وہ کہتا ہے کہ پاکستان کے پاس اب بھی وقت ہے کہ یہاں سے نکل جائے۔ وہ وقت دور نہیں، ان شاء اللہ، جب بلوچ قوم ایک ساتھ باہر نکلے گی، اور تمہیں یہاں سے اپنی لاشیں اٹھانے کا بھی موقع نہیں ملے گا۔ تمہاری لاشیں بلوچستان کے میدانوں میں پڑی رہیں گی۔
قوم کے نام پیغام میں فدائی بہار علی کہتا ہے کہ آج بلوچستان میں جنگ جاری ہے۔ آئیے، اس جنگ کا حصہ بنیں، اسے اپنائیں، کیونکہ یہ ہماری اور آپ کی جنگ ہے۔ ہم ایک غلام قوم ہیں، اور اگر کوئی غلامی کی بات کرتا ہے، تو یہ قصہ محض باتوں سے تمام نہیں ہوگا۔ آئیے، اس جنگ کا حصہ بنیں۔ بلوچ قوم حالتِ جنگ میں ہے، اور اسے اپنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ جب کوئی بھی کسی بھی شکل میں اس جنگ کا حصہ بنتا ہے، تو تاریخ ہمیشہ اسے یاد رکھتی ہے۔ آج اگر کوئی اس جنگ کا حصہ نہیں بنتا اور اس حوالے سے سوچ بھی نہیں رکھتا، تو مستقبل میں تاریخ اسے کسی صورت معاف نہیں کرے گی۔ تاریخ کسی شخص پر رحم نہیں کرتی۔
وہ مزید کہتا ہے کہ آج آپ اس سرزمین کی حالت دیکھیں۔ میں اپنے بارے میں کہتا ہوں کہ میری والدہ نے مجھے جنم دیا اور میں آج اس عمر کو پہنچا ہوں۔ اس سرزمین پر اپنے پہلے قدم سے لے کر آج تک، میں نے جو فیصلہ کیا ہے، وہ اس کے سامنے بہت چھوٹا ہے۔ میں اس سرزمین کا حق ادا نہیں کر سکتا۔ مجھے شاید پہلے موقع نہیں ملا، لیکن اس عمل کے لیے میں مدتوں سے منتظر تھا۔ کافی عرصے سے میں اپنی باری کے انتظار میں تھا۔ ساتھی پہلے ہی اس عمل (فدائی) کے لیے جا چکے ہیں۔ آج میری باری ہے، اور ساتھیوں نے مجھے یہ موقع دیا۔ اس کے لیے میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ ان شاء اللہ، ہم ایک ساتھ ہیں، اور بلوچ قوم کو اس جنگ کا حصہ بننے کے لیے آگے آنا ہوگا۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری مائیں، بہنیں، بزرگ، اور نوجوان ہمارے ہمراہ ہیں۔ آج ہماری قوم غلامی کی زندگی گزار رہی ہے۔ اس غلامی کے خلاف لازمی طور پر بندوق اٹھانی پڑے گی۔ جب تک آپ بندوق نہیں اٹھائیں گے، اس غلامی سے نجات حاصل نہیں کر سکیں گے، کیونکہ ہم ایک ظالم ریاست کے زیرِ تسلط ہیں۔ یہ ریاست اپنے ظلم کا جواب صرف تشدد سے سمجھتی ہے۔ ہمارے ساتھی سینے پر بارود باندھ کر دشمن کا مقابلہ کر رہے ہیں، اور یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔
وہ مزید کہتا ہے کہ آج میں ہوں، کل کوئی اور نوجوان ہوگا، یا کوئی بہن ہوگی۔ یہ جنگ کا حصہ بنیں گے اور دشمن کو ایسا سبق دیں گے جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ہم ایک ریاست کی تشکیل اور پاکستانی ریاست کو شکست دینے کی بات کرتے ہیں۔ یہ عمل کے بغیر ممکن نہیں۔ ہمیں جسمانی، ذہنی، اور فکری طور پر خود کو تیار کرنا ہوگا۔ آنے والی گولی کو سینے پر برداشت کرنا ہوگا۔ اسی عمل سے ہم ان شاء اللہ پاکستان کو شکست دیں گے۔ آنے والے وقت میں پاکستان دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا، اور اس کا نام و نشان نہیں رہے گا۔ اسی عمل کے دوران ریاستِ بلوچستان اپنے مستقبل کے لیے تشکیل پائے گی۔
بہار علی مزید کہتا ہے کہ ہم اپنے بہنوں کی زندگی کو دیکھیں، انہیں کسی چیز کی کمی نہیں تھی مثلاً شہید شاری کی زندگی میں کسی قسم کی کمی نہیں تھی وہ اپنے سینے پر بارود باندھ کر دشمن کے سامنے گئی اور اپنا عمل سرانجام دیا ان کو بالکل کسی چیز کی کمی نہیں تھی ہم شہید سمعیہ و شہید ماہل کی مثالیں لیں، ہمارے بھائی بھی فدائی حملے کرچکے ہیں ان ہی کے باعث آج ہم یہاں پہنچے ہیں شہید استاد اسلم، جنہوں نے اس راستے سے ہمیں روشناس کرایا ان کے دکھائے گئے راستے پر ہم چل پڑے ہیں میرا ایمان ہے، میرا یقین ہے کہ ہمارے بعد لازم ساتھی آئیں گے فدائی حملے کرینگے اور ہماری بندوق کو اپنے کندھوں پر اٹھائیں گے ہم دیکھیں کہ جو قوم بھی بلوچ پر قابض ہوا ہے بلوچ نے اس کا جواب دیا ہے اور جنگ کا راستہ اپنایا ہے۔
بی ایل اے فدائی کا کہنا ہے کہ آج پاکستان ہو، چین ہو یا دوسرے ممالک ہوں جو بلوچ سرزمین پر قابض ہے اس کے خلاف بلوچ قومی کھڑی ہے ان کا مقابلہ کررہے ہیں جو بھی (قابض) ہو بلوچ اس کیخلاف کھڑے ہونے کیلئے تیار ہے آج وسیع پیمانے پر بلوچستان میں جنگ جاری ہے کہ بلوچستان پر پاکستان قابض ہے پاکستان کا مقابلہ کرنے کیلئے ساتھی تیار ہیں اور (پاکستان) طرح طرح کے مظالم ڈھا رہا ہے، بلوچ قوم پر؛ کمسن بچوں، بزرگوں پر ظلم جاری ہے اس سے نجات کیلئے میں بی ایل اے – مجید برگیڈ کا حصہ بنا ہوں ہم سے پہلے بھی ساتھی شہید (فدائی) ہوئے اور میرے بعد (مجید برگیڈ) کا حصہ بنیں گے مجید برگیڈ میں شامل ہونے کیلئے عمل کی ضرورت ہے جرات، ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔
وہ کہتا ہے کہ موت ہر کسی پر آتی ہے، بغیر بندوق (جنگ) کے لوگ مرتے ہیں اگر کوئی کہتا ہے کہ میں جنگ کا حصہ بن کر مارا جاؤنگا تو آپ گھر پر بیٹھ کر بھی مرسکتے ہیں موت لازم انسان کو آتی ہے اگر موت کے خوف سے ہم گھر میں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہیں پھر بھی پاکستان ہم کو نہیں بخشے گا ہمارے بزرگوں نے گذشتہ ادوار میں کچھ نہیں کیا، آج ہم پر کیسی بری حالت ہے، ہم کتنے بے بس ہیں آج ہم جنگ کا حصہ ہیں، ہم مجید برگیڈ کا حصہ بنے ہیں ہم اپنی آنے والی نسلوں کیلئے خود کو قربان کررہے ہیں ہم کہتے ہماری آنے والی نسلیں، بلوچ قوم ایک خوشحال و پرامن زندگی گزار سکے۔
مجید برگیڈ فدائی کہتا ہے کہ (پاکستان) تم نے ہم سے ہماری آزادی چھینی ہے ہم تمہیں انشاء اللہ آسودگی سے جینے نہیں دینگے تم نے ہماری خوشیاں چھینی ہے ہم تمہیں چین کی نیند سونے نہیں دینگے مجید برگیڈ پہلے بھی تم کو ضرب لگاچکی ہے، آج بھی ضرب لگائیں گے اور آنے والی وقتوں میں بھی شدت کیساتھ تم پر حملہ آور ہونگے ایسی شدت سے تمہیں ضربیں لگائیں گے کہ تمہارے سوچ میں نہیں ہوگا آج (بلوچ) کی جنگ شدت کیساتھ آرہی ہے اور مستقبل میں اس میں مزید شدت آئے گی مجید برگیڈ کے ساتھیوں کو نہ اپنے جان کی پرواہ ہے اور نہ ہی کسی اور چیز کی وہ تیار ہیں بلوچ سرزمین کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی کیلئے بالکل تیار ہیں اور کسی بھی صورت پاکستان کو بخشیں گے نہیں انشاء اللہ شدت کیساتھ پاکستان کا مقابلہ کرینگے۔
بی ایل اے فدائی بہار علی گھر والوں کے نام پیغام میں کہتا ہے کہ آج میں تنہا نہیں ہوں، اس سرزمین پر اللہ نے مجھے بھائی دیے ہیں۔ ایسی مائیں ہیں جو اپنے بیٹوں کو رخصت کرتی ہیں اور بلوچستان کی آزادی کی خاطر قربان کرتی ہیں،
جیسے کہ دیگر لوگوں کے بچے گئے ہیں۔ میں یہی سمجھتا ہوں کہ میں ان سے بالاتر نہیں ہوں۔ میں اپنے گھر والوں کو کہنا چاہوں گا کہ مضبوط رہیں، فخر کریں۔ آج میں ہوں، کل کو اور ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بھائی بہن دیے ہیں، والدہ، والد بھی ہیں۔
اللہ کے کرم سے پوری فیملی ہے۔ ان کی تمام خواہشات میرے لیے ہوئی ہیں، جیسے کہ دیگر لوگوں کی ہوتی ہیں، میری والدہ کی بھی خواہشات ہوئی ہیں۔ میری والدہ نے نیک دعاؤں کے ساتھ مجھے پہاڑوں پر جاتے وقت رخصت کیا۔ میں جتنا بھی کہوں، کم ہے۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ والدہ کے بارے میں لکھ سکوں۔
پیغامات کے آخری حصے بی ایل اے فدائی کہتا ہے کہ بی ایل اے مجید بریگیڈ یہ قدم اٹھا رہا ہے، پہلے بھی اٹھا چکا ہے، اور آنے والے وقتوں میں دوگنا اس پر عمل پیرا ہوگا۔ شدید حملے کرے گی پاکستان و چین کو شکست دینے کے لیے۔ بلوچستان میں ایسی کسی قابض قوت کو اجازت نہیں ہے، چاہے وہ پاکستان ہو، چین ہو، یا کوئی اور بیرونی ملک۔ ان کو بلوچستان کی سرزمین پر اجازت نہیں ملی ہے اور آگے بھی بلوچ قوم نہیں دے گی۔ ہم بلوچستان کی آزادی کی خاطر نکلے ہیں، جب تک بلوچستان آزاد نہیں ہوگا، مجید بریگیڈ کا کارواں اسی طرح بڑھتا رہے گا۔ یہ شہید جنرل اسلم کا روشناس کرایا گیا راستہ ہے، جس پر ہم رواں دواں ہیں۔