بلوچ یکجہتی کمیٹی نے تربت میں اتفاق منظور کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی ظلم و جبر کی ایک اور مثال قرار دیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے واقعہ کے حوالے سے اپنے مرکزی بیان میں کہا ہے کہ اتفاق منظور، جنہیں 10 دسمبر 2024 کو پاکستانی فورسز نے لوگوں کے سامنے جبری طور پر اغوا کیا تھا، کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کے بعد جعلی بم دھماکے میں قتل کردیا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز تربت پولیس نے دعویٰ کیا کہ اتفاق منظور تربت جوسک کے مقام پر بم نصب کرتے ہوئے دھماکے کا شکار ہو گئے تھیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور واقعہ میں جانبحق اتفاق منظور کے لواحقین نے پولیس کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ ایک ماورائے عدالت قتل تھا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اتفاق منظور کے لواحقین انکے اور انکے دیگر لاپتہ بھائیوں کی رہائی کے لیے کئی احتجاج کیے تھے، اور ان کے دو بھائی جو پاکستانی فورسز کے زیر حراست تھے بازیاب بھی ہوئے تاہم اتفاق منظور کو ایک جعلی بم دھماکہ میں قتل کردیا گیا۔
بی وائی سی کے مطابق یہ واقعہ بلوچ عوام کو خوفزدہ کرنے اور ان کی آواز دبانے کی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، اور جعلی مقدمات بلوچ عوام کے خلاف ریاستی جبر کا ایک منظم سلسلہ ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لیں اور ریاستی مظالم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔