25 جنوری کو بلوچ جہاں ہے وہ گھروں سے نکل کر ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھائیں – سمی دین بلوچ

39

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزنگ ممبر سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ 25 جنوری بلوچ نسل کشی کے خلاف قومی یکجہتی کا دن ہے، یہ دن بلوچ نسل کشی کے متاثرین کو یاد کرنے کے لیے ہے۔ سمیع دین نے بلوچ قوم سے 25 جنوری کو دالبندین میں ہونے والے اجتماع میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل کشی کیلئے ایک مخصوص قوم کو ختم کرنے کے لئے ریاست مختلف حربوں کا استعمال کرتا ہے، نسل کشی میں نہ صرف قتل، جبری گمشدگیاں بلکہ زبان اور کلچرل کو بھی ختم کرنے کے حربے شامل ہوتے ہیں اور بین الاقومی قانون میں یہ ایک سنگین جرم ہے جسکی ریاست مرتکب ہورہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ آج اگر ہم بلوچستان میں دیکھ لیں تو ہمیں نسل کشی کے زمرے میں آنے والے تمام صورتیں ملتی ہیں، بلوچ سے بنیادی انسانی حقوق چھین لئے گئے ہیں اور وہ اپنی زمین پر اجنبی ہے ، آج ہزاروں کی تعداد میں بلوچ کو اپنے علاقوں سے ہجرت پر مجبور کیا گیا ہے اور باہر کا ایک فورس آکر کہتا ہے کہ میں بلوچ زمین کا مالک ہوں آج ریاست مختلف انداز میں بلوچ کو ختم کرنے کے درپہ ہے ، بیروزگاری، بھوک ، حادثات ، یا براہ راست قتل ، جبری گمشدگیاں اور مسخ شدہ لاشیں یہ سب نسل کشی کے حصے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ وہ لاوارث لاشیں جو توتک اور دشت سے برآمد ہوئے ہمیں معلوم ہے کہ انہی بلوچوں کے ہیں جنکی مائیں انکے انتظار میں بھیٹے ہیں ، ہمیں یہاں انسان سمجھا نہیں جاتا ، جو لاشیں گرائی جاتی ہیں کسی نہیں معلوم کس بلوچ کی لاش ہے ؟

انہوں کی کہاکہ بلوچ جہاں ہے وہ اس دن کی مناسبت سے گھروں سے نکل کر ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھائیں اور دالبندین کے قومی جلسہ میں شرکت کریں ۔