ریاست مخالف الزامات: بانک کریمہ بلوچ کے حوالے سے سیمینار کے انعقاد پر بلوچ کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج۔
بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے تیرتیج میں گذشتہ سال 21 دسمبر کو بلوچ طلباء تنظیم کے سابق چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منعقدہ سیمینار پر ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
آواران پولیس نے بلوچ وومن فورم کے ڈاکٹر شلی بلوچ، ذکیہ بلوچ، ارض ملک بلوچ اور دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی۔
ایف آئی آر کا متن ہے کہ اس سیمینار میں ریاست کے خلاف نفرت انگیز باتیں کی گئی اور بچوں کے ذہنوں کو ریاست مخالف پروپیگنڈے سے متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔
بلوچ وومن فورم نے ایف آئی آر کے خلاف شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور بلوچ عوام کی آواز دبانے کی کوشش ہے۔
وومن فورم نے بیان میں کہا کہ ریاستی ادارے پہلے بھی بلوچستان کے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑتے رہے ہیں اور انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث رہے ہیں اب ایک پرامن تقریب کو ریاست مخالف قرار دے کر نہ صرف حقائق کو مسخ کیا جا رہا ہے بلکہ علاقے کے امن کو بگاڑنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
مزید کہا گیا کہ بانک کریمہ بلوچ کی جدوجہد اور قربانیوں کو یاد کرنے کے لیے یہ سیمینار منعقد کیا گیا تھا، جس میں علاقے کے مقامی لوگوں نے شرکت کی یہ تقریب کسی بھی طرح ریاست مخالف نہیں تھی بلکہ ایک پرامن سیاسی سرگرمی تھی۔
بلوچ ویمن فورم نے ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فورم کی رہنماؤں اور مقامیوں کے خلاف لگائے گئے الزامات کو فوراً واپس لیا جائے اور بلوچ عوام کو ان کے بنیادی انسانی اور سیاسی حقوق دیے جائیں۔
فورم نے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات سے بلوچستان کے مسائل مزید گھمبیر ہو سکتے ہیں اور ریاستی اداروں کو ان اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو امن و امان کے ماحول کو خراب کرنے کا باعث بنتے ہیں۔