حب چوکی: جنید حمید اور یاسر حمید کے جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

39

حب جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبے کے لیے لواحقین نے حب چوکی میں تین روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کر دیا۔ کیمپ میں لاپتہ افراد کے خاندانوں کے ساتھ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ارکان اور شہری بھی شریک ہیں۔

بھوک ہڑتالی کیمپ جبری گمشدگی کا شکار جنید حمید اور یاسر حمید، دو بھائیوں کے لواحقین نے قائم کیا، جو گذشتہ سال اکتوبر میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حب چوکی اور قلات سے جبری گمشدگی کا شکار ہوئے تھے۔

کیمپ میں دیگر لاپتہ افراد، بشمول چاکر بگٹی اور راشد حسین کے لواحقین بھی موجود ہیں۔

اس حوالے سے یاسمین حمید نے کہا کہ ان کے بھائی تین ماہ سے بغیر کسی الزام یا مقدمے کے لاپتہ ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے پیاروں پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بصورت دیگر انہیں بازیاب کیا جائے۔

یاسمین نے مزید بتایا کہ جنید ایک مقامی کمپنی میں ملازم تھے اور یاسر مزدوری کی تلاش میں قلات گئے تھے۔

اسی طرح چاکر بگٹی کے لواحقین نے بھی کیمپ میں شرکت کی اور ان کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا۔

لواحقین کے مطابق چاکر کو 15 نومبر 2024 کو حب سٹی پولیس کے ایس ایچ او سعود درانی نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔

دریاب اثناء کیمپ قائم کرنے کی کوشش کے دوران حب پولیس اور انتظامیہ نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی، تاہم لواحقین نے مزاحمت کرتے ہوئے احتجاجی کیمپ قائم کر لیا۔ یہ کیمپ 12 جنوری (اتوار) تک جاری رہے گا، جس کے اختتام پر ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔

لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاجی کیمپ میں شرکت کریں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف ان کی آواز بنیں۔