تربت دھرنا جاری، جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی جائے گی

48

تربت کے شہید فدا چوک پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کئی عرصوں سے تسلسل کے ساتھ جاری ہیں ۔ آئے روز پاکستانی فورسز اور اداروں کے ہاتھوں بلوچ نوجوانوں کو ماورائے عدالت اغواء کرکے لاپتہ کیا جا رہا ہے، بلوچ نوجوان نہ اپنے گھروں میں محفوظ ہیں اور نہ ہی تعلیمی اداروں میں انہیں تحفظ حاصل ہے۔ بلوچستان میں سیکیورٹی کے نام پر ریاستی اہلکار لوگوں کی تذلیل کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے تمام لوگ خود کو فورسز کے ہاتھوں غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فورسز نے حسب معمول بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے 9 جنوری 2025 رات کی تاریکی میں بوقت رات 3 بجے کو آبسر مولد ریک تربت میں چھاپہ مار کر بلوچ چادر وچاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے فدا ولی داد کو انکے گھر سے جبری اغواء کرکے لاپتہ کردیا۔ فدا ولی داد خلیجی ممالک دبئی میں ایک مزدور ہیں۔ وہ تین مہینے کی چھٹیوں کے لئے آئے ہوئے تھے وہ کسی طرح کسی غیر آئینی اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے۔ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے کس جرم کی پاداش میں ایک غریب معزز شہری کے گھر میں زبردستی گھس کر بلوچ قومی غیرت کو پاؤں تلے روندتے ہوئے چادر وچاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے انہیں جبری اغواء کرکے زندان کی کالی کھوٹڈیوں میں پابند سلاسل رکھا ہے؟ اگر قوم بلوچ سے تعلق رکھنا جرم ہے یہ تو اوپر سے قدرت کائنات کا فیصلہ ہے بلوچ قوم کو بلوچستان میں پیدا کر کے قدرتی وسائل سے مالامال خود کفیل سرزمین عطاء کئے ہوئے ہیں اسی بنیاد پہ بلوچ فرزندوں کو ماورائے عدالت اغواء نما گرفتاریوں قتل عام بدستور شدت کیساتھ جاری ہیں یہ جبری گمشدگی ماورائے عدالت اغواء نما گرفتاریوں کا سلسلہ اسی طرح رکھتا نہیں بلکہ ایک ہفتے کے اندر مکران کے ڈویژنل ہیڈ ڈسٹرکٹ کیچ ایک درجن سے زائد لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے۔

7 جنوری 2025 شاہ زیب ولد قادر بخش ساکن ابسر بنڈ قلات شیر جان ولد محمد اسحاق ساکن آبسر، شگر اللہ ولد محمد علی ساکن شاہی تمپ، شاہ جان ولد بشام ساکن شاہی تمپ، 13 اکتوبر 2024 یاسر ولد عبد الحمید ساکن بہمن، عطا ولد نور بخش بہمن، 7 جولائی 2021 شمس ولد محمد اسحاق ساکن آبسر ڈن سر،8 دسمبر 2024 افضل ولد منظور کو ریاستی سیکورٹی اداروں نے ماورائے عدالت گرفتار کر کے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہے تاحال ان سب کی کوئی حال احوال نہیں ہے ان کے لواحقین شدید ذہنی ازیت میں مبتلا ہو چکے ہیں اگر انہوں نے ملکی آئین و قانون کے منافی کوئی جرائم کا ارتکاب کیا ہے تو انہیں منظر عام پہ لاکر تو ملکی آئین اور قانون کے تحت انکو عدالت میں پیش کیا جائے، بغیر کسی جرائم کی پاداش نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا ملکی آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی عرصوں سے بلوچستان میں بلوچ نوجوانوں کو فورسز بغیر کسی جرائم کے ماورائے عدالت اغواء کرکے جبری گمشدگی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ جن میں زیادہ تر نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں میں مقید انسانیت سوز مظالم کے شکار ہیں انہیں شدید ذہنی جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے بلوچستان کے اندر انسانی جانوں کی کوئی اہمیت نہیں، بلوچستان کے اندر عدلیہ بھی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں فوج کے شانہ بشانہ کھڑے نظر آ رہے ہیں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے مطلوبہ سیکورٹی اداروں کیخلاف ایف آئی آر تک درج کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

تسلسل کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تمام اثبات کے باوجود بھی ملکی عدلیہ فوجی حکمرانوں کے سامنے بے بس اور خاموش تماشائی بن کر انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے کتراتے ہیں۔ بلوچستان میں بلوچ قوم ملکی عدلیہ سے یکسر طور پر مایوس ہیں کیونکہ انہیں یہاں کوئی انصاف فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ کیونکہ ملکی آئین و قانون کے مطابق کسی بھی مجرم قانون نافذ کرنے والے ادارے کے لوگ گرفتار کریں انہیں 24گھنٹوں کے اندر کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا پابند ہے یہاں سال نہیں عرصہ گزر چکے ہیں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو ختی تک یہ نہیں بتایا گیا آپ کے لوگ کہاں کس ادارے کے پاس انکی جرم کیا ہے۔

آج 9 جنوری 2025 تربت سے جبری لاپتہ فیملیز شدید سحت سردی میں تربت شہید فدا احمد مین چوک پر انصاف کی فراہمی کے لئے سراپا احتجاج ہیں ریاست ؤ ریاستی اداروں کی بلوچ نسل کشی قتل عام اغواء نما گرفتاریوں کیخلاف 11 جنوری 2025 بروز ہفتہ تربت شہر میں پمفلیٹ تقسیم کئے جائیں گے ، 12 جنوری 2025 بروزِ اتوار شام 3 بجے تربت شہید فدا احمد چوک نیشنل بینک روڈ سے تربت شہید فدا احمد چوک تک اختجاجی ریلی نکالی جائے گی ریلی کے بعد پریس کا کانفرنس کے ذریعے اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

ہم اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کسی قسم کی قربانی دینے کیلئے گریز نہیں کریں گے کیچ کے باشعور عوام سیاسی سماجی تحریک تنظیم ہر مکاتب فکر کے لوگوں وکلاء برادری طلباء تنظیموں سے گزارش کرتے ہیں ریاستی جبر جارہیت کیخلاف منظم مستحکم ہو کر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا بھرپور ساتھ دیا جائے

ہم میڈیا کی توسط سے فورسز اور اداروں سے اپیل کرتے ہیں ہمارے لوگ کسی قسم کی غیر کوئی قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے، اگر وہ کسی جرم کا مرتکب ہوئے ہیں تو ملکی عدالت میں پیش کرکے انہیں ملکی آئین اور قانون کے مطابق سزا دی جائے، اس طرح بنا کسی جرائم کی پاداش ماورائے عدالت جبری گمشدگی کا نشانہ بنانے سے انکے پورے خاندان کے لوگ زہنی کوفت میں مبتلا ہیں۔ اسکے علاوہ ہم انسانی حقوق کے علمبردار تنظیموں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اقوام عالم یونائیٹڈ نیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی تدارک کیلئے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کو جواب طلبی کرکے بلوچ عوام کو تحفظ دینے میں اپنا کردار ادا کریں ۔