خضدار: بی ایل اے کا مربوط حملہ، حکام صورتحال متعلق خاموش

1002

زہری میں بلوچ لبریشن آرمی کا مربوط حملہ، سرکاری تنصیبات پر قبضہ اور عوام سے خطاب کیا گیا۔
بدھ کے روز خضدار سے تقریباً 40 کلومیٹر دور زہری شہر میں دوپہر کے وقت موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں سوار سو سے زائد مسلح افراد نے شہر میں داخل ہو کر کئی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ اس دوران مسلح افراد نے لیویز کے تھانے، بلوچستان کانسٹیبلری کے کیمپ، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر حملے کیے اور وہاں موجود لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکاروں سے اسلحہ اور دیگر سرکاری سامان چھین لیا۔ حملے کے بعد ان عمارتوں اور سرکاری ریکارڈ کو جلا دیا جبکہ اس دوران مسلح افراد شہر میں گشت کرتے رہیں اور عوامی مجمع سے خطاب کیا گیا۔

حملے کی اطلاع پا کر علاقے کی طرف جانے والے فورسز کے قافلے کو بم حملے میں نشانہ بنانے کے بعد مسلح حملہ کیا۔ حکام نے ایک اہلکار کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے ۔ تاہم ذرائع کے مطابق فورسز کے قافلے کو بم دھماکوں میں نشانہ بنانے کے بعد مسلح افراد نے گھات لگاکر نشانہ بنایا۔
گردش کرنے والے کئی وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عوام کی بڑی تعداد مسلح افراد سے گھل مل رہے ہیں۔
حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ حملے کے بعد شہر اور اردگرد ہیلی کاپٹروں کا گشت دیکھا گیا تاہم وہ کوئی پیش رفت کے بعد واپس چلے گئے ۔
دوسری جانب حکام کی طرف سے ابتک خاموشی اختیار کیا گیا ہے ۔

خیال رہے بی ایل اے کا یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک ہفتہ قبل ہی تربت میں بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ نے ایک مہلک حملے میں پاکستان فوج کے قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔