پاکستان میں پولیو کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں پولیو کے مزید کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے۔
24 دسمبر 2024 کو بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ سے پولیو کا 27واں کیس رپورٹ ہوا ہے اس سے قبل بلوچستان میں پولیو کے 26 کیسز کی تصدیق ہو چکی تھی، اور اب بلوچستان میں سب سے زیادہ بچے پولیو کیسز کا شکار ہیں۔
اس سال پاکستان میں پولیو کے مجموعی طور پر 65 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے 27 بلوچستان سے ہیں۔
پولیو کے کیسز کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کی پولیو پروگرام میں سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ پولیو ایک مہلک بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن اسے ویکسینیشن کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔
حکام کے مطابق اس بیماری کو روکنے کے لیے بلوچستان میں 30 دسمبر 2024 سے سب نیشنل ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا جائے گا، جس میں صوبے کے تمام 36 اضلاع میں گھر گھر جا کر ویکسینیشن کی جائے گی۔
پولیو کی روک تھام کے لیے اقدامات میں رکاوٹیں
بلوچستان میں پولیو کے کیسز میں اضافے کی اہم وجوہات میں ویکسینیشن کے ناقص منصوبے، بلوچستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، اور بعض علاقوں میں ویکسین سے انکار شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پولیو کے کیسز میں اضافے کا اصل سبب انسداد پولیو مہم کی ناکامی ہے، جس کی وجہ سے ویکسین کی فراہمی اور آگاہی کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے جا سکے۔
یونیسف اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے بھی بلوچستان میں پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اضافی وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود کیسز کی تعداد میں کمی نہیں آ رہی۔
محکمہ صحت نے صوبے میں انسداد پولیو مہم کو از سرِ نو ترتیب دینے اور ویکسین سے انکار اور رسائی کی مشکلات حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ بلوچستان کے بچوں کو اس مہلک بیماری سے محفوظ رکھا جا سکے۔
محکمہ صحت نے والدین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین ضرور لگوائیں تاکہ اس بیماری کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے اور بلوچستان اور پاکستان کو اس مہلک بیماری سے بچایا جا سکے۔