کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری

32

کوئٹہ میں قائم جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5676 دن مکمل ہوگئے۔ کوئٹہ سے سیاسی و سماجی کارکنان زوہیب بلوچ، نورالدین بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ حالیہ عالمی منظرنامے میں تبدیلیوں کے باعث عالمی طاقتوں کے مفادات بدل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان نے انسدادِ بغاوت کی پالیسیوں میں تبدیلی کرکے بلوچ نسل کشی میں شدت پیدا کی ہے۔ پاکستان، سامراجی طاقتوں کے زیرِ اثر رہتے ہوئے، چین کے ساتھ تعلقات مضبوط کر رہا ہے اور بلوچستان کے وسائل ان کے حوالے کر رہا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان آزمودہ حربوں کے ذریعے خطے میں بدامنی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے تاکہ اپنی اہمیت برقرار رکھ سکے اور عالمی امداد و حمایت حاصل کرکے استحصالی پالیسیوں کو جاری رکھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی اداروں کی خاموشی اور امداد کو استعمال کرتے ہوئے بلا روک ٹوک بلوچ نسل کشی کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ “مارو اور پھینک دو” کی پالیسی کے تحت ہزاروں بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر لاپتہ کرکے شہید کیا گیا اور ان کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی گئیں، لیکن انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور دعویدار ممالک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

ماما قدیر نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور پاکستان کی دہشت گردانہ پالیسیوں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں، کیونکہ پاکستان اس خاموشی کو بلوچ نسل کشی کے لیے استعمال کر رہا ہے اور روزانہ بلوچ آبادیوں پر حملے تیز کیے جا رہے ہیں۔