بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بیس دسمبر کی صبح خاران کے علاقے سرخاران میں ہرو کے مقام پر قابض پاکستانی فوج اور سرمچاروں کے درمیان ایک جھڑپ میں دشمن فوج کے ایک میجر سمیت نو اہلکار ہلاک اور متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کا یہ قافلہ دس گاڑیوں پر مشتمل تھا جو رات کے آخری پہر علاقے میں آپریشن کی غرض سے داخل ہوا اور سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی لیکن بی ایل ایف انٹلیجنس ونگ کی اطلاع پر پہلے سے ہی تیاری کی جاچکی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ جب فورسز اہلکاروں نے سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی تو ایک شدید جھڑپ شروع ہوئی جس کا دورانیہ پینتالیس منٹ سے زیادہ تھا، اس جھڑپ میں فورسز کے ایک میجر سمیت نو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب حملے کے بعد سرمچار بحفاظت گھیرا توڑ کر محفوظ مقام کی جانب منتقل ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ جھڑپ کے بعد پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹرز بھی حملے کی جگہ پر پہنچے اور اپنے ہلاک اور زخمیوں کو لے کر فوراً کوئٹہ کی جانب روانہ ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف قومی فوج ہے جس کی کامیابی کا محور بلوچ عوام ہے اور اسی عوامی حمایت کی وجہ سے بی ایل ایف بلوچستان کے ہر شہر اور دیہات تک منظم و متحرک ہے۔
انہوں نے کہا کہ جدید جنگی حکمت عملیاں، جدید تنظیمی ساخت نے بی ایل ایف کو جدید تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کیا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے ہر کونے میں فورسز کو شدید حملوں کا سامنا ہے اور ان حملوں کی وجہ سے پاکستانی فورسز بلوچستان میں شدید نفسیاتی دباو کا شکار ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ جلد یا بدیر پاکستانی فوج اس زمین سے انخلاء پر مجبور ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور آزاد بلوچستان کے حصول تک قابض فوج کو نشانہ بناتی رہیگی۔