چائنیز منصوبوں پر 12 ہزار فوجی اہلکار تعینات کیئے گئے ہیں ۔ احسن اقبال

120

پاکستان کے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دہشت گرد سی پیک کی شاندار پیش رفت کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، چائنیز منصوبوں پر 12 ہزار مستقل فوجی اہلکار تعینات کیے ہیں۔

بیجنگ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی وزیر نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستان نہ صرف چین کی مدد حاصل کرے گا بلکہ ٹیکنالوجی سمیت جدید تحقیق سے بھی فائدہ اٹھائے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور چین کے عوام کے درمیان ایک مضبوط اور غیر مشروط تعلق ہے۔

خیال رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) چین کے سی پیک سے منسلک منصوبوں، چینی کارکنوں، اور چینی تنصیبات کو خاص طور پر نشانہ بنا رہا ہے ۔

رواں سال اکتوبر کے شروعاتی ہفتے میں بلوچ لبریشن آرمی نے ایک خودکش حملے میں کراچی ائیرپورٹ کے قریب چینی سرمایہ کاروں اور سی پیک وفد کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا تھا، اپریل 2022 میں کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے اہلکاروں کر پہلی بلوچ خاتون فدائی شاری بلوچ نے حملے میں نشانہ بنایا جس میں میں تین چینی شہری ہلاک ہوئے، یہ بی ایل اے کی مہلک کارروائیوں میں سے ایک تھی۔

گذشتہ سال گوادر کے پوش علاقے میں چینی شہریوں کے قافلے پر حملہ بھی ان کی کاروائیوں کی ایک واضح مثال ہے، جس نے پاکستان اور چین دونوں کی سیکیورٹی پالیسیوں کو سخت چیلنجز سے دوچار کیا جبکہ اس سے قبل 2021 میں گوادر ہی میں بی ایل اے مجید برگیڈ کے ایک ‘فدائی’ سربلند عرف عمر جان نے خودکش جیکٹ کے ذریعے سی پیک پروجیکٹ سے منسلک چینی انجینئرز کی گاڑی کو دھماکے میں نشانہ بنایا تھا۔

اسی طرح، 2018 میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے نے چینی حکام کو پاکستان میں اپنے منصوبوں اور شہریوں کی حفاظت کے بارے میں شدید خدشات میں مبتلا کر دیا۔

بلوچستان کی سب سے متحرک اور مہلک حملے کرنے والی آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی سی پیک کو بلوچستان کے وسائل کے استحصال کے طور پر دیکھتی ہے اور اسے اپنی خودمختاری کے لیے خطرہ قرار دیتی ہے۔

بی ایل اے کا مؤقف ہے کہ سی پیک کے تحت منصوبے مقامی آبادی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہے، بلکہ صرف چین اور پاکستانی ریاست کے مفادات کو تقویت دے رہے ہیں۔