امریکہ نے بدھ کو کہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق نئی پابندیاں عائد کر رہا ہے جس میں اس پروگرام کا نگران سرکاری دفاعی ادارہ بھی شامل ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدامات نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلکس اور تین کمپنیوں پر ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت عائد کیے گئے ہیں جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو ہدف بناتے ہیں۔
پابندیوں کا ہدف بننے والے اداروں کے امریکہ میں موجود اثاثے منجمد ہو جاتے ہیں اور امریکیوں کو ان کے ساتھ لین دین اور کاروبار کی اجازت نہیں ہوتی۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی کارروائی بد قسمت اور جانب دارانہ ہے اور یہ فوجی عدم توازن میں اضافے کا سبب بنے گی جس سے علاقائی استحکام کو نقصان پہنچے گا۔
بیان میں پاکستان نے اپنے اسٹریٹجک پروگرام کو 240 ملین عوام کی جانب سے قیادت کو سونپی گئی ایک مقدس امانت قرار دیا، جس کی حرمت پر کسی صورت بھی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان نے کمرشل اداروں پر پابندیوں کے نفاذ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ماضی میں کمرشل اداروں کی فہرستیں محض شبہات اور شک کی بنیاد پر بغیر کسی ثبوت کے بنائی گئی تھیں۔
پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اقدامات پر جو خطے کے استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نظر ثانی کی جائے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں سال اکتوبر میں امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سکیورٹی (بی آئی ایس) نے مبینہ طور پر پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کرنے والی 16 کمپنیوں کو بلیک لسٹ میں شامل کر دیا تھا۔
اس سے پہلے ستمبر میں چینی ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور متعدد کمپنیوں پر پاکستان کے جوہری میزائل پروگرام کو مواد فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔
اس وقت جو کمپنیاں امریکی پابندیوں کی زد میں آئی تھیں ان میں چینی کمپنی “ہوبے ہواچینگڈا انٹیلی جینٹ اکیوپمنٹ” کمپنی، “یونیورسل انٹرپرائزز اور شیان لونگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ” کمپنی کے ساتھ ساتھ پاکستان میں قائم “انوویٹو اکیو پمنٹ” اور ایک چینی شہری شامل تھے۔
امریکہ کی طرف سے اکتوبر 2023 میں بھی تین چینی کمپنیوں پر پاکستان کے پروگرام کو مواد بیچنے کے الزام میں پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں قائم این ڈی سی نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام اور میزائل ٹیسٹنگ آلات کے اجزا حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
نیشنل ڈیفنس کمپلیکس کیا ہے؟
پاکستان کا نیشنل ڈیفنس کمپلیکس ملک کے معروف دفاعی اور خلائی اداروں میں سے ایک ہے۔ اس ادارے کی بنیادی ذمہ داری پاکستان کے دفاعی نظام کو مضبوط بنانا اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہے۔
راولپنڈی کے قریب قائم یہ ادارہ 1990ء میں پاکستان ایٹمی انرجی کمیشن کے چیئرمین منیر احمد خان کے زیر نگرانی قائم کیا گیا تھا۔ اس کا قیام پاکستان کی دفاعی صنعت کو خود کفیل بنانا اور ملک کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنا تھا۔
نیشنل ڈیفنس کمپلیکس نے مختلف میزائل سسٹمز بنانے میں تیزی سےترقی کی ہے جن میں شاہین-1، شاہین-2، بابر، اور غوری-3 میزائل شامل ہیں۔ یہ میزائل سسٹمز پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
میزائل پروگرام کے ساتھ ساتھ این ڈی سی نے خلائی سیٹلائٹس اور ملٹی میڈیا پر بھی کام کیا ہے جو پاکستان کی خلائی تحقیق میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
این ڈی سی مختلف دفاعی آلات میں بہتری لایا ہے جن میں توپیں اور انفنٹری کا سازوسامان شامل ہے۔
“بلیٹن آف دی اٹامک سائنٹسٹس ریسرچ آرگنائزیشن” کا کہنا ہے کہ شاہین سیریز کے میزائل جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بابر میزائل پاکستان کا پہلا لینڈ اٹیک کروز میزائل ہے جو 750 کلومیٹر کی حد تک فائر کرسکتا ہے۔ جبکہ غوری-3 میزائل لانگ رینج میزائل ہے جو تین ہزار کلومیٹر دور تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پاکستان نے سن 1998 میں اپنے جوہری ہتھیاروں کا پہلا تجربہ کیا تھا جس سے وہ جوہری ہتھیار رکھنے والا دنیا کا ساتواں ملک بن گیا۔ بلیٹن میں کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے پاس تقریباً 170 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
اسلام آباد نے جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
فیکٹ شیٹ کے مطابق پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے سلسلے میں مزید جن اداروں پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں “اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، راک سائیڈ انٹرپرائز” اور “ایفیلئیٹس انٹرنیشنل” شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کمپنیوں نے این ڈی سی کے ساتھ بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے سازو سامان حاصل کرنے کے لیے کام کیا ہے۔
امریکہ کی طرف سے جن تین کمرشل اداروں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں یہ تینوں کمپنیاں کراچی میں کام کر رہی ہیں۔ ان میں سے دو کمپنیوں اختر اینڈ سنز اور راک سائیڈ انٹرپرائزز کا پتہ ایک ہی عمارت کا لکھا ہوا ہے۔ جب کہ ایفیلئیٹس کمپنی کا کیماڑی میں دفتر بتایا جارہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور اس سے متعلقہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔