گوادر :ٹوکن سسٹم سمیت فورسز زیادتیوں کے خلاف دو روز سے دھرنا جاری

90

بارڈر ٹریڈ پر قدغن سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے، عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ آل پارٹیز گوادر

گوادر میں آل پارٹیز کی جانب سے میرین ڈرائیو پر دوسرے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری رہا مظاہرین کا اس موقع پر کہنا ہے کہ بارڈر ٹریڈ، جو مقامی عوام کے لیے روزگار کا واحد ذریعہ ہے، اس پر غیر ضروری پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں خاص طور پر کنٹانی ھور پر بارڈر ٹریڈ کو ٹوکن سسٹم میں تبدیل کرنے کو مقامی باشندوں کے لیے روزگار کے مواقع محدود کرنے اور بے روزگاری میں اضافے کا سبب قرار دیا گیا۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کیا جائے اور بارڈر پر آزادانہ کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوادر، جو سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے، کے باشندے آج بھی بجلی، پینے کے پانی اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، جو یہاں کے عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔

مظاہرین نے شکایت کی کہ گوادر کے مقامی گاڑیوں کو، جو تیل کے کاروبار سے وابستہ ہیں، پاکستان کوسٹ گارڈ کی جانب سے تلار کے مقام پر روکا جاتا ہے اور ہفتوں تک مین ہائی وے پر کھڑا رکھا جاتا ہے، جس سے ان کے روزگار میں شدید رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔

آل پارٹیز مظاہرین نے کہا کہ گوادر کے عوام زندگی کے تمام تر بنیادی حقوق اور انسانی سہولیات سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے مقامی لوگ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ بجلی، پانی، روزگار اور بارڈر کے تمام مسائل کے حل تک احتجاج جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر کے عوام کے ساتھ یہ رویہ نہ صرف مقامی باشندوں بلکہ سی پیک کے مستقبل کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔