بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز کی بندش طلبہ، مشکلات کا شکار

67

بلوچستان کے مختلف تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز کی بندش اور انتظامیہ کے غیر واضح اقدامات طلبہ کے لیے شدید مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔

بلوچستان یونیورسٹی، بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی)، بیوٹمز اور عطاء شاد ڈگری کالج تربت سمیت دیگر اداروں کے ہاسٹلز کی بندش سے طلبہ سخت پریشانی کا شکار ہیں، خاص طور پر وہ طلبہ جو بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آکر ان ہاسٹلز میں قیام کرتے ہیں۔

بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹلز کی بندش

بلوچستان یونیورسٹی کی انتظامیہ نے حالیہ چھٹیوں کے بعد ہاسٹلز کو مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت تمام طلبہ کو فوری طور پر ہاسٹلز خالی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

انتظامیہ کے مطابق ہاسٹلز کو وائٹ واش اور صفائی کے لیے بند کیا جا رہا ہے، لیکن طلبہ اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر ضروری اور بدنیتی پر مبنی اقدام قرار دے رہے ہیں۔

طلبہ کے مطابق، ہاسٹلز میں صفائی یا مرمت کی ضرورت نہیں، کیونکہ متعدد بلاکس جیسے بلاک 16 اور 13 حال ہی میں تعمیر ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی اور انتظامی ناکامی کو چھپانے کی کوشش ہیں۔

بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹلز اور مسلسل احتجاج

بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹلز بھی دو ہفتے پہلے ایک مبینہ تنازعے کے بعد بند کیے گئے تھے، جس کے خلاف طلبہ کا احتجاج 18 دن سے جاری ہے۔ احتجاجی ریلی کل بولان میڈیکل کالج سے بلوچستان اسمبلی تک نکالی گئی، جس میں طلبہ و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔

ریلی کے دوران پولیس کی بھاری نفری نے پہلے بی ایم سی کے مرکزی گیٹ کو بند کرنے کی کوشش کی اور مظاہرین کو ہراساں کیا لیکن طلبہ کی بھرپور مزاحمت کے بعد ریلی کامیابی کے ساتھ بلوچستان اسمبلی تک پہنچی، جہاں مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے اور احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

بیوٹمز اور دیگر اداروں میں ایک دہائی سے بند ہاسٹلز کا معاملہ

بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (بیوٹمز) کے ہاسٹلز 2008 سے بند ہیں، جبکہ عطاء شاد ڈگری کالج تربت کے ہاسٹلز 2012 سے بند پڑے ہیں اس صورتحال کے باعث طلبہ کو کرایے کے کوارٹرز میں رہنے یا رشتہ داروں کے پاس قیام کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے، جو ان کی تعلیمی سرگرمیوں پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔

ملٹرائزیشن اور طلبہ کے تحفظات

طلبہ تنظیموں اور مظاہرین نے تعلیمی اداروں کی بڑھتی ہوئی ملٹرائزیشن پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بی ایم سی کے ہاسٹلز کو غیر قانونی طور پر سیکورٹی فورسز کے زیر قبضہ دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے طلبہ کے لیے تعلیمی ماحول متاثر ہو رہا ہے۔

طلبہ کی اپیل

طلبہ تنظیموں نے حکومت اور اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی حالت زار کا نوٹس لیا جائے اور ہاسٹلز کو فوری طور پر کھولا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔

نتیجہ

بلوچستان میں تعلیمی سہولیات کا فقدان، ہاسٹلز کی بندش، اور انتظامیہ کے غیر ضروری اقدامات نہ صرف طلبہ کی تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ انہیں تعلیم کو خیر باد کہنے پر مجبور کر سکتے ہیں خاص طور پر غریب طلبہ، جو دور دراز علاقوں سے کوئٹہ آتے ہیں، اس صورتحال سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔