پاکستان میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی: مشترکہ سیکیورٹی کمپنی کے قیام کی تجویز زیر غور

1

پاکستان کے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے اہم اقدامات اور رپورٹس پیش کی گئیں۔

اجلاس میں انکشاف ہوا کہ چین نے پاکستان کے ساتھ ایک مشترکہ سیکیورٹی کمپنی کے قیام کی تجویز دی ہے، جس پر غور کیا جا رہا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2021 سے اب تک پاکستان میں چینی شہریوں پر 14 حملے ہوچکے ہیں ان حملوں میں 20 چینی شہری ہلاک اور 34 زخمی ہوئے، جبکہ 8 پاکستانی بھی ہلاک اور 25 زخمی ہوئے۔ ان حملوں میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور دیگر عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، جن کا مقصد سی پیک منصوبوں کو نشانہ بنانا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 20,000 چینی شہری موجود ہیں، جن میں سے 2,700 سی پیک منصوبوں پر کام کر رہے ہیں ان کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں، اور چینی سفارت خانے کی مشاورت سے ایس او پیز کو حالیہ مہینوں میں دو مرتبہ اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔

اس دوران سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کے لیے بجٹ کا 1% حصہ مختص کیا گیا ہے دو خصوصی سیکیورٹی ڈویژن اور اسپیشل سیکیورٹی یونٹس تعینات کیے گئے ہیں اور اہم منصوبوں کی حفاظت کے لیے آرمی کو ذمہ داری دی گئی ہے جبکہ پاکستان میں چینی شہریوں کی رجسٹریشن اور نقل و حرکت کے لیے ایک آن لائن ایپ بھی تیار کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان حملوں کو روکنے کے لئے رواں سال 2024 کے پہلے دس ماہ میں 7,984 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، جن میں 206 دہشتگرد مارے گئے اور 1,312 کو گرفتار کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق چین اور پاکستان کے درمیان انسداد دہشتگردی معاہدے کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے حالیہ مہینوں میں چینی سفارت خانے اور پاکستانی حکام کے درمیان سیکیورٹی امور پر قریبی رابطہ رہا ہے۔

کمیٹی نے چینی شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے جدید آلات، بلٹ پروف گاڑیاں، اور ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی سفارش کی اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے چینی شہریوں کے لواحقین کو پاکستان کی طرف سے $250,000 معاوضہ دیا جاتا ہے۔

خیال رہے بلوچستان میں چینی شہریوں کو مہلک حملوں کا سامنا ہے، 2018 سے سی پیک و دیگر پروجیکٹس سے منسلک چینی شہری و سرمایہ کاروں پر حملوں میں شدت دیکھنے آئی ہے یہ حملے بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ کی جانب سے کراچی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کیئے گئے ہیں۔

گذشتہ سال گوادر میں چینی انجینئرز کے قافلے کو نشانہ بنانے کے بعد بلوچ لبریشن آرمی نے چین کو 90 روز میں بلوچستان سے نکلنے کی مہلت دی تھی جبکہ رواں کراچی میں ہونے والے حملے کے بعد مذکورہ مہلت کا ذکر کیا گیا۔