بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے صوبائی ترجمان اپنے جاری بیان میں کہا کہ لاپتہ افراد اور مزید جبری گمشدگیوں میں اضافہ انسانی حقوق کی پامالیوں کا تسلسل ہے ریاستی ادارے ملک میں انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزیوں میں شامل ہے بلوچ قوم کے قابل اور ذہین ترین افراد کو نقاب پوش افراد روزانہ کی بنیاد پر جبری لاپتہ کرتے ہیں اور سالوں انہیں نامعلوم جگہ رکھتے ہیں انہیں ذہنی اور جسمانی طور مکمل مفلوج کرتے ہیں سالوں سے جبری لاپتہ افراد کے فیملی اپنے بچوں کے انتظار میں ہیں لیکن افسوس کہ جس ریاست کو ماں کا درجہ دیا گیا ہے وہ اپنے بچوں کو سانپ کی طرح خود ہی نگل رہی ہے۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچستان میں ریاستی پے رول پر کام کرنے والے بخوبی سمجھ لے کہ بلوچ نوجوانوں کے وارث اور اس وطن کے مالک کسی جبری گمشدگی یا ماورائے قانون قتل سے گھبرا کر اپنے جائز اور قانونی مطالبات سے دستبردار نہیں ہونگے۔
انہوں نے کہاکہ آج انسانی حقوق کے عالمی دن پر ہم دنیا کے تمام عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ریاستی اداروں کے غیر قانونی کاروائی و جبری لاپتہ کرنے کے خلاف ایکشن لے اور جبری لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔