کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

58

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر قیادت کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5660 دن مکمل ہو گئے ہیں۔

کیمپ میں پشین سے جلیل احمد کاکڑ، خدابخش کاکڑ، شاہ میر بلوچ سمیت مختلف مکتبہ فکر کے افراد نے شرکت کی اور اظہارِ یکجہتی کیا۔

ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اور پشتون عوام گزشتہ سات دہائیوں سے پاکستانی ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ پاکستان انار کی پرامن سرگرمیوں کو توپوں اور فضائی حملوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ماما قدیر نے انسانی حقوق کی تنظیموں، جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ، کی جانب سے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے اور رپورٹیں جاری کرنے کو سراہا۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالے تاکہ بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن، جبری گمشدگیوں، اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی پالیسی کو روکا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں بلوچ اور پشتون عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے، جہاں آئے روز مختلف علاقوں سے لوگوں کو اغوا کیا جا رہا ہے۔ ان تمام مسائل کا حل لاپتہ افراد کی بازیابی اور انسانی حقوق کی بحالی میں مضمر ہے۔