جبری لاپتہ سید حسین شاہ اور اسکے بیٹے اختر شاہ کی بحفاظت رہائی کے لیےلواحقین کی جانب 12 گھنٹے سے کوئٹہ ، کراچی شاہراہ پر احتجاج جاری۔
تفصیلات کے مطابق آج صبح سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدہ سید حسین شاہ اور سید اختر شاہ کے بحفاظت رہائی کے لیے لواحقین کی جانب سے مڈوے کے مقام پر احتجاج جاری ہے۔
احتجاج اور روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے سینکڑوں مسافر اور مال بردار گاڑیاں پھنس گئے۔ جبکہ شدید سردی میں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے دوسری جانب لواحقین سے مزکرارت کے لیے اداروں اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ چند دن پہلےجبری طور پر لاپتہ سید اختر شاہ کے والدِ بزرگ سید حسین شاہ بھی چالیس سے زائد افراد کے ساتھ قلات اسکلکو سے جبری طور پر لاپتہ کردیے گے تھے۔
جب اسکلکو کے علاقے کو پاکستانی فورسز نے محاصرے میں لینے کے دوران مذکورہ علاقے کے مختلف راستوں اور گھروں پر چھاپے مارکر لوگوں کو جبری طورپر لاپتہ کیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس دوران فورسز کی جانب سے چادر و چار دیواری کی پامالی کی گئی اور لوگوں کو تشدد کا شکار کیا گیا جبکہ لوگوں کو مکمل طور پر گھروں میں محصور کر دیا گیا۔
اس سے قبل دہ ماہ پہلے بزرگ سید حسین شاہ کے فرزند سید اخترشاہ کو پندرانی آباد قلات میں گھرپر چھاپے کے دوران حراست میں لیکر لاپتہ کردیا گیا تھا۔
آج کے احتجاج کے دوران خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہیں ان کا کا کہنا ہے کہ جبری طور پر لاپتہ ان افراد کو باحفاظت رہا کیا جائے یا انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ جب تک لاپتہ افراد بازیاب ہوکر گھر واپس نہیں لوٹتے اس وقت تک روڈ نہیں کھولا جائے گا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی قلات زون نے بھی اس احتجاج اور لواحقین کی حمایت کرتے ہوئے تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز بلند کریں۔