دلجان بلوچ کے لواحقین نے حکام کی یقین دہانی کے بعد احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کردیا، دو ماہ میں بازیابی نہ ہونے پر دوبارہ احتجاج کا کرینگے۔ لواحقین
آواران سے جبری لاپتہ دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے جاری مظاہرہ اور انکے ہمشیرہ کی بھوک ہڑتال کو انتظامیہ سے کامیاب مذاکرات کے بعد معطل کر دیا گیا، لواحقین نے انتظامیہ کو دو ماہ کی مزید مہلت دی ہے اور حکام سے امید ظاہر کی ہے کہ وہ معاملے کو جلد حل کریں گے۔
دلجان بلوچ کو 12 جون 2024 کو آواران میں ان کے گھر سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا تھا، اور وہ تب سے لاپتہ ہیں۔ 18 نومبر سے شروع ہونے والے مظاہروں میں لواحقین اور مقامی افراد نے اواران کی مرکزی سڑکیں بند کر دی تھیں، جو حکام کی یقین دہانی پر کھول دی گئیں۔ تاہم، ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر دھرنا جاری رہا۔
اس موقع پر لاپتہ دلجان کی ہمشیرہ نے پریس کانفرنس میں کہا ہم حکام کے جھوٹے وعدوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ یہ بھوک ہڑتال ہماری آخری امید تھی مظاہرین نے دلجان کی فوری بازیابی اور مظاہرین پر درج مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
لواحقین نے آج دھرنے کے مقام سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے علاقے کے نمائندوں اور حکام کی یقین دہانی پر دھرنا دو ماہ کے لیے مؤخر کر دیا ہے، لیکن اگر دلجان بلوچ کی بازیابی دو ماہ میں نہ کی گئی، تو وہ پھر سے احتجاج کریں گے۔
لواحقین نے اس موقع پر مذاکراتی کمیٹی کے سامنے اپنے چند مطالبات رکھے ہیں جہاں انہوں نے مطالبہ کیا کہ جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، جس میں لواحقین اور علاقائی معتبرین شامل ہوں، دھرنے کے شرکاء پر درج ایف آئی آرز کو ختم کیا جائے لواحقین کی ٹرانسفر واپس کی جائے اور احتجاجی شرکاء کو مزید ہراساں نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دو ماہ کے اندر دلجان بلوچ کو بازیاب نہیں کیا گیا، تو وہ پرامن احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور دوبارہ احتجاج کریں گے۔