بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے اٹھائیس نومبر بروز جمعرات صبح نو بج کر پندرہ منٹ پر تربت کے علاقے آبسر بنڈے بن دو کرم پڑی روڈ پر پاکستان آرمی کی دو گاڑیوں اور دو موٹر سائیکلوں پر مشتمل قافلے کو آر پی جی، ایل ایم جی، اسنائپر اور دیگر جدید اسلحہ سے گھات لگا کر حملے میں نشانہ بنایا جس کی زد میں آکر سپاہی رمضان سمیت تین اہلکار ہلاک اور دو جونیئر کمیشنڈ آفیسر نائیک شمس الدین اور لانس نائیک امان اللہ شدید زخمی ہوئے۔
ترجمان کے مطابق راکٹ کا گولہ لگنے سے فورسز کی ایک گاڑی اور ایک موٹر سائیکل میں آگ لگ گئی۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا بلوچ سرمچاروں کے کامیاب حملے کے بعد حواس باختہ فورسز اہلکاروں نے حسب معمول اندھا دھند فائرنگ کی اور آبادیوں میں چھاپہ مار کر عوام کو تشدد کا نشانہ بناکر جبری گمشدہ کردیا۔
انہوں نے کہا حملے کے بعد سرمچار بحفاظت اپنے محفوظ ٹھکانوں میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
میجر گہرام بلوچ کے مطابق یہ حملہ بی ایل ایف کی انٹیلجنس ونگ کی اطلاع پر کی گئی جس میں جدید گوریلا جنگی حکمت عملی کو بروئے کار لاتے ہوئے دشمن کو مکمل بے بس کردیا جو ہمارے سرمچاروں کی بہتر حکمت عملی اور گوریلا حربوں کی غمازی کرتی ہے۔
ترجمان نے کہا اس حملے میں بے گناہ شہریوں کے متاثر ہونے پر ہمیں شدید افسوس ہے۔ ہم بارہا اپنی قوم سے دست بستہ التماس کر چکے ہیں کہ وہ ریاستی فورسز کے اہلکاروں سے دور رہیں، کیونکہ ہمارے سرمچار ہر وقت اور ہر مقام پر دشمن کو ہدف بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہماری جدوجہد آزادی کے اس مقدس چراغ کو روشن کرنے کی کوشش ہے جس کی لو میں ہماری قومی بقا پوشیدہ ہے۔
ترجمان نے مزید کہا لہٰذا، ہم ایک بار پھر اپنے قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ دشمن کے قرب سے اجتناب کریں اور اپنی سلامتی کو یقینی بنائیں تاکہ ہماری جدوجہد کے دوران بلوچ قوم کو جانی و مالی نقصان نہ پہنچے۔ یہ جدوجہد بلوچ قوم کے لیے ہے، اور ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے حملے ان کے لیے کرب کا باعث بنیں۔
میجر گہرام بلوچ نے اپنے بیان کے آخر میں کہا بی ایل ایف اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور آزاد بلوچستان کے حصول تک دشمن فورسز کو نشانہ بنانے کا عزم کرتی ہے۔