کراچی ایئر پورٹ کے سیکورٹی پر تعینات پولیس اہلکار اور طالب علم کو انکے گھر سے لاپتہ کردیا گیا۔
پاکستانی فورسز نے کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال سے دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد سے دونوں نوجوان منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔
گمشدگی کا شکار ہونے والے افراد میں ایس ایم لاء کالج کراچی کے طالبعلم حاتم بزنجو اور ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس کے اے ایس آئی دل وش بلوچ شامل ہیں۔
انکے قریبی ذرائع کے مطابق دونوں افراد کو سادہ لباس اہلکاروں نے کراچی گلشن اقبال میں موجود ایک گھر سے حراست میں لیا اور بغیر کسی وضاحت کے لے گئے۔ ان کے اہل خانہ نے جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
لواحقین کے مطابق انہوں نے واقعہ کے خلاف مقامی پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکاری ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں بلوچستان اور دیگر علاقوں میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اکتوبر کے مہینے میں بلوچستان سمیت مختلف علاقوں سے 110 سے زائد افراد جبری گمشدگی کا نشانہ بنے جبکہ رواں ماہ نومبر میں اب تک 90 سے زائد افراد کی گمشدگی کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔
رواں سال بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے حملوں میں شدت آنے کے بعد پاکستانی حکومت نے بلوچستان میں مکمل فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا ہے، خاص طور پر گزشتہ ماہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی انجینئرز اور سرمایہ کاروں کے قافلے پر خودکش حملے کے بعد پاکستانی فورسز نے بلوچ علاقوں میں اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔
آپریشن کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
رواں مہینے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کے دوران قلات سے 40 اور نوشکی سے 8 افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے ان افراد کے لواحقین کے مطابق انکے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
مزید برآں بلوچستان کے ضلع کیچ اور گردونواح علاقوں میں بھی فوجی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں جبکہ اب بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔
بلوچستان میں موجود سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیمیں پہلے ہی اس خدشے کا اظہار کرچکے ہیں کہ پاکستانی حکومت اور ادارے آپریشن کے نام پر اجتماعی سزا کے تحت عام شہریوں کو نشانہ بنائیں گے جبکہ انہوں نے عالمی اقوام اور اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان کے خلاف کاروائی کریں۔