جبری لاپتہ چاکر خان بگٹی کو بازیاب کرکے منظر عام پر لایا جائے۔ لواحقین

1

چاکر خان ولد عرض محمد بگٹی کے لواحقین نے کہاکہ انہیں رواں سال کے پانچ نومبر بروز جمعہ SHO حب سٹی تھانہ سعود درانی نے تھانہ حب سٹی بلایا اور تفتیش کا بہانہ بنا کر سارا دن تھانے میں رکھا اور اسکا موٹرسائیکل اور دو موبائل فون وہ بھی اپنے تحویل میں لے لیا (موٹر سائیکل اب بھی تھانہ حب سٹی میں موجود ہے)۔

انہوں نے کہا کہ چاکر بگٹی کو شام کے تقریباً 07 بجے کے وقت چھوڑ دیا اور تھانہ کے سامنے شہنشاہ ہوٹل کے ساتھ کھڑے بغیر نمبر پلیٹیں لگی ایک سلور کلر کی سرف اور دوسری سفید کلر کی کار گاڑی پہلے تعاقب میں کھڑے تھے جیسے ہی چاکر خان بگٹی تھانہ سے نکلے دو کزن لینے آئے ہوئے تھے انکے ساتھ موٹر سائیکل پر روانہ ہوئے تو کار گاڑی تعاقب کرتے ہوئے آگے جاکر کھڑا رہا اور سرف گاڑی پیچھے سے تعاقب میں تھا جیسے ہی واقع ٹیوٹا شوروم کے قریب پہنچے تو نامعلوم مسلح افرادوں نے اسلحہ کی زور پر چاکر بگٹی کو بائیک سے اتار کر اپنے ساتھ لے گئے، چاکر کے جبری طور پر لاپتہ کئے جانے کے خلاف اہلخانہ نے احتجاج کرتے ہوئے مین آر سی ڈی روڈ کوئٹہ ، کراچی حب بھوانی کے مقام پر ٹریفک کے لئے بند کیا تو ڈی ایس پی امام بلوچ ایس ایچ او حب سٹی سعود درانی نے اہلِخانہ کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے یقین دہانی کراتے ہوئے 24 گھنٹے کا ٹائم دیا تو لواحقین نے اپنا احتجاج ختم کرتے ہوئے روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا لیکن ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے یقین دہانیاں اور وعدے بھی کچھ نہیں کرسکیں ۔

انہوں نے کہاکہ چاکر کو لاپتہ ہوئے آج 11 دن گزر گئے مگر تاحال کچھ معلوم نہیں ہو سکا کہ چاکر بگٹی کو کون لیکر گیا اور کیوں لے گئے ہیں ایس ایچ او سعود درانی یہ بتائیں کہ آپ نے تفتیش کے نام پر ایک دن پہلے 24 نومبر بروز جمعرات چاکر کو تھانہ حب سٹی میں بند رکھا موبائل فون اور موٹر سائیکل تھانے میں بند کیا اور دوسرے دن دوبارہ آنے کا کہا جب وہ تھانہ پہنچے تو آپ نے انہیں اپنے تحویل میں رکھا آپ نے کیا تفتیش کی اور دوسرے دن دوبارہ کس کے کہنے پر سارا دن تھانے میں رکھا یہ تھانے کے سامنے کھڑے گاڑیوں میں سوار کون لوگ تھے جو پہلے سے آپ کے تھانہ کے سامنے آکر انتظار کر رہے تھے انتظامیہ یہ بتائیں کہ کس کے تحویل میں ہیں اگر چاکر نے کوئی جرم کیا ہے یا کوئی گناہ کی تو اسے اپنے عدالتوں میں پیش کرے برائے کرم اس طرح سے پوری خاندان کو اذیت میں مبتلا نہ کریں۔