پیر کے روز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گوادر بار روم میں آمد، اس موقع پر گوادر بار کے صدر نعیم شریف اور دیگر نے انکا استقبال کیا ۔
اس موقع پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
ہمیں، خاص کر ایک سیاسی کارکن، وکیل کو ایک منظم جدوجہد کرنی ہے کیونکہ ہمارے لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ کیا ہورہا ہے، وہ پہلے سے ہی اتنے جبر کے شکار ہوئے ہیں کہ آج فوج ان کے گھر جلا دیتی ہیں، ان کو بے گھر کیا جاتا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
انہوں نے بلوچستان میں حالیہ فوجی آپریشن کے حوالے سے کہاکہ سوال یہ اٹھتا ہے کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ لینے والی باڈی کیا واقعی ایک قانونی باڈی ہے جو یہ فیصلہ لے سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں فوجی آپریشن پر آج پاکستان کا دانشور بھی خاموش ہے۔ پنجاب کے دانشور، صحافی اور ورکر کا باقاعدہ مطالبہ رہا ہے کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن ہونی چاہیے۔ اسی وجہ سے ہم اس (ظلم) کے خلاف باقاعدہ ایک سیاسی تحریک چلارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کا عدالتی نظام بھی بلوچ نسل کشی میں حصہ دار ہے، آگے چل کر وہ مزید کریک ڈاؤن کرسکتے ہیں لیکن بلوچ قومی بقا کے لئے اس تحریک کو مزید منظم کرنے کی ضرورت ہے۔