جبری لاپتہ دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے آواران میں ڈی سی آفس کے سامنے احتجاجی دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے، مظاہرین نے آواران تا بیلہ روڈ کو مختلف مقامات پر مکمل طور پر آمد و رفت کے لیے بند کر دیا ہے۔
اس موقع پر دلجان بلوچ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کے مطالبات پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو رہی، اور حکام کی جانب سے مذاکرات کے لیے کوئی مؤثر اقدام نظر نہیں آیا۔
مظاہرین نے کہا ہے کہ دلجان بلوچ کی بازیابی تک دھرنا ختم نہیں ہوگا۔
تاہم، مظاہرین کے مطابق، کل ایک مذاکراتی ٹیم ان سے ملاقات کے لیے پہنچی جس کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ مذاکراتی ٹیم میں میونسپل کمیٹی آواران کے چیئرمین عابد حسین، وائس چیئرمین میر حبیب اللہ محمد حسنی، میر ہاشم، میر محمد یعقوب، نیشنل پارٹی تحصیل آواران کے صدر شمیم نصرت، قادر بخش، اور بی ایس او پچار کے مرکزی کمیٹی کے رکن شفیق مہر شامل ہیں۔
مظاہرین نے مذاکرات کے عمل میں پیش رفت کی امید ظاہر کی ہے لیکن اپنے موقف پر ثابت قدم رہتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک دلجان بلوچ کو بازیاب نہیں کیا جاتا، احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
لواحقین اور مظاہرین نے کہا ہے کہ ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو ختم کرنا اور جبری گمشدہ افراد کی بازیابی ان کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے احتجاج میں شامل ہو کر یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔