خیبر پختونخوا میں کشیدگی: جھڑپیں، 7 پولیس اہلکار اغواء

90

خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں گزشتہ رات ہونے والے پرتشدد واقعات نے صوبے کی صورتحال کو مزید سنگین کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جھڑپوں اور حملوں کے باعث جانی و مالی نقصان کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

رات گئے خیبر ضلع کی تیرہ وادی میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جھڑپ ایک حساس انٹیلیجنس آپریشن کے دوران شروع ہوئی، جس میں عسکریت پسندوں نے مختلف اقسام کے ہتھیار استعمال کیے، جن میں اسنائپرز اور آئی ای ڈیز شامل ہیں۔

فورسز ذرائع کے مطابق، جھڑپ کے نتیجے میں 9 مسلح افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوئے، جبکہ 8 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 7 زخمی ہوئے ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے دوران علاقے میں گولیاں چلنے اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جبکہ کچھ شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب رات گئے بنوں ضلع وزیر سب ڈویژن میں واقع روزہ چیک پوسٹ سے 7 پولیس اہلکاروں کو نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا، حملہ آور چیک پوسٹ سے اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر سازوسامان بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

پولیس حکام کے مطابق، اہلکاروں کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے، تاہم تاحال کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

اسی طرح جنوبی وزیرستان کے قرا باغ، اعظم ورسک میں ایک سرکاری اسکول پر نامعلوم افراد نے راکٹ فائر کیا۔ حملے کے نتیجے میں اسکول کی عمارت کو معمولی نقصان پہنچا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، حملہ آوروں نے عملے کو عمارت کے اندر بند کر دیا تھا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بنوں کے جانی خیل علاقے میں ایک قبائلی رہنما ملک شودی خیل کی گاڑی کو نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 2 خواتین زخمی ہوگئیں۔ پولیس کے مطابق واقعے کے پیچھے محرکات کی تحقیقات جاری ہیں۔

خیبر پختونخوا میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات اور جھڑپوں نے امن و امان کی صورتحال کو چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق، ان واقعات کی وجہ سے خوف و ہراس پھیل رہا ہے اور عام زندگی متاثر ہو رہی ہے۔