سمی دین بلوچ پر سفری پابندی کیس کی سماعت، سندھ ہائی کورٹ میں اہم پیش رفت

128

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء بلوچ انسانی حقوق کی کارکن سمی بلوچ نے آج سندھ ہائی کورٹ میں اپنے خلاف لگائی گئی سفری پابندی کے خلاف کیس کی ساتویں سماعت کے دوران اہم تفصیلات شیئر کیں۔

سمی دین بلوچ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ایف آئی اے نے عدالت میں بتایا کہ ان کا نام 28 اگست 2024 کو پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں بلوچستان حکومت کے خط کی بنیاد پر شامل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے اس پابندی کے جواز کے طور پر 2023 میں خضدار میں درج ایک ایف آئی آر کا حوالہ دیا، حالانکہ یہ ایف آئی آر پہلے ہی عدالت سے مسترد ہو چکی تھی۔

سمی بلوچ نے اس غیر قانونی اقدام کو انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کے طور پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ حکام نے اس عمل کا مقصد ان کے سفر کی آزادی کو محدود کرنا تھا، خاص طور پر جب حکام کو ان کے ستمبر 2024 میں سفر کرنے کا علم ہوا۔

یاد رہے اس سے قبل سمی بلوچ کو ستمبر 2024 میں کراچی جناح ایئرپورٹ پر عمان جانے کے دوران سفر سے روکا گیا تھا۔ سمی دین بلوچ کے مطابق اس وقت انہیں نہ تو پابندی کی قانونی وجہ بتائی گئی اور نہ ہی تحریری ثبوت فراہم کیا گیا۔

اس دؤران سندھ ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایف آئی اے اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کیے۔ دوسری سماعت میں کوئی حکومتی نمائندہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ اس حوالے سے سمی دین کا کہنا تھا یہ ایک اور مثال ہے کہ ریاستی ادارے قانون اور آئین کو نظرانداز کر رہے ہیں۔

آج کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے بلوچستان حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت 3 دسمبر 2024 کو مقرر کی اور حکام کو دو ہفتوں میں جواب دینے کا حکم دیا۔

سمی بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ اقدام نہ صرف ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ پورے ملک میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کی ایک منظم کوشش بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی اور کبھی بھی اپنی آواز کو دبانے نہیں دیں گی۔