کوئٹہ: ریلوے اسٹیشن پر دھماکہ، متعدد ہلاک و زخمی

532

ہفتہ کی صبح کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر ایک دھماکہ ہوا جس میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور کم از کم 18 زخمی ہوگئے۔

دھماکہ اس وقت ہوا جب مسافر روانگی کی تیاری کر رہے تھے۔

حکام نے مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ریسکیو اور سیکیورٹی ٹیموں نے فوری طور پر واقعے پر کارروائی کرتے ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ کے سول اسپتال منتقل کردیا۔

کچھ زخمیوں کا ٹراما سینٹر میں منتقل کردیا گیا ہے سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو فوری طور پر ڈیوٹی پر طلب کر لیا۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جس وقت دھماکہ ٹکٹ بوتھ کے قریب ہوا اس وقت دو ٹرینیں روانہ ہونے والی تھیں اور مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی۔

سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند نے دعویٰ کیا کہ پولیس اور سیکیورٹی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ واقعے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے جب کہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ نقصانات کا تخمینہ بھی لگایا جا رہا ہے۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ  آج صبح کوئٹہ ریلوے اسٹیشن میں پاکستانی فوج کے ایک دستے پر اس وقت فدائی حملہ کیا گیا، جب وہ انفنٹری اسکول سے کورس ختم کرنے کے بعد بذریعہ جعفر ایکسپریس واپس جارہے تھے۔
جیئند بلوچ کا کہنا ہے کہ حملہ بی ایل اے کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے سر انجام دیا۔