لاشوں کے ہمراہ احتجاج کے لئے پشاور آنے والے لواحقین کو فورسز نے شہر میں داخلے سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز وادی تیراہ میں ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں اسکول کے دو بچے جانبحق جبکہ چھ افراد شدید زخمی ہو گئے تھے۔ مقامی افراد کے مطابق اس علاقے میں پاکستانی فوج کے مارٹر گولے سے بچوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
خیبر ایجنسی، وادی تیراہ کے علاقے بھوٹان شریف میں مارٹر گولے کے حملے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی لاشیں پشاور منتقل کی جا رہی تھیں، تاہم ذرائع کے مطابق انہیں پشاور جانے سے روکا جا رہا ہے۔
واقعہ کے خلاف متاثرہ خاندانوں اور مقامی افراد نے ارہنگا کے مقام پر سڑک پر لاشیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا ہے۔
احتجاج کے دوران، مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ جانبحق بچوں کی لاشیں لے کر کور کمانڈر ہاؤس پشاور جا رہے تھے تاکہ اپنا احتجاج ریکارڈ کروا سکیں، تاہم ارہنگا کے مقام پر سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی، جس کے بعد مظاہرین نے دوبارہ لاشیں سڑک پر رکھ کر احتجاجی دھرنا شروع کر دیا۔
اس موقع پر سماجی کارکن خان ولی آفریدی نے کہا آج ہماری زمین پر معصوم بچوں کی لاشیں ہیں اور ہمارے محافظ ہی ہمارے قاتل بنے بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا یہ واقعہ خیبر پختونخواہ کے عوام میں غم و غصے کا باعث بن گیا ہے، اور علاقے میں سکیورٹی فورسز کی موجودگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ معصوم جانوں کے ضیاع پر فوری تحقیقات کرائی جائیں اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔