لاپتہ شخص کے اہلخانہ نے کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دیتے ہوئے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال 22 دسمبر کو بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر جاوید کمپلیکس کے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے پسنی کے رہائشی لالا رفیق بلوچ کے اہلخانہ نے انکی طویل جبری گمشدگی و عدم بازیابی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا۔
اس موقع پر لاپتہ شخص کے اہلخانہ نے ڈپٹی کمشنر گوادر کے سامنے دھرنا دیتے ہوئے لالا رفیق کی بازیابی کی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی۔
لاپتہ لالا رفیق کے اہلخانہ کے مطابق انھیں گذشتہ سال ساحلی علاقے گوادر جاوید کمپلیکس سے بچوں سمیت اغواء کیا گیا، بعد ازاں احتجاج کرنے پر انتظامیہ نے ہمیں یقین دہانی کرائی کی لالا رفیق کو جلد بازیاب کرا لیا جائے گا تاہم اب ایک سال مکمل ہونے کو ہے لالا رفیق منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔
اہلخانہ نے کہا ہے کہ انتظامیہ اپنے وعدوں پر قائم نہیں رہ سکا ہے اب ہم مجبور ہوکر احتجاجاً پر پھر سے آئے ہیں اگر لالا رفیق کو اب بھی بازیاب نہیں کیا جاتا تو گوادر میں دھرنا دیکر تمام راستے بند کردینگے جس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
انہوں نے سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ لالا رفیق کے جبری گمشدگی کے خلاف حکام سے سوال کرے اور انکی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔