پنجگور مظاہرین کو ہراساں، نوجوان کو سرعام جبری لاپتہ کردیا گیا ۔ ماہ رنگ بلوچ

218

پنجگور میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شرکاء ہراساں، نوجوان جبری طور پر لاپتہ

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے پورے بلوچستان میں جاری جبری گمشدگی کے خلاف تحریک میں آج پنجگور میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

ماہ رنگ بلوچ کے مطابق اس دوران ریلی کے شرکاء کو ریاستی سرپرستی میں چلنے والی ڈیٹھ اسکواڈ اور پاکستانی ایجنسی کے کارندوں نے ہراساں کیا اور حسیب نامی ایک طالب علم کو سرعام جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔

ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا ہے کہ نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بلوچستان میں جاری اپنے بدمعاش فورسسز کے گنڈہ گردی کے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں بلوچستان سمیت کراچی و دیگر علاقوں سے بلوچ جبری گمشدگیوں میں تیزی آئی ہے جہاں رواں ماہ اکتوبر میں 80 سے زائد جبری گمشدگیوں کے واقعات رپورٹ درج ہوئے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی ان جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچستان میں بھر احتجاج کی کال دے چکی ہے جہاں اسے سے قبل کراچی، حب چوکی، خضدار اور تربت میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئی۔

کراچی احتجاج کے دوران سندھ پولیس نے متعدد بلوچ مظاہرین کو تشدد کے گرفتار کرلیا تھا جبکہ حب چوکی میں انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے لسبیلہ پریس کلب کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا گیا تربت و خضدار اور تربت احتجاج کے دوران دونوں شہروں میں موبائل سروسز معطل رہیں۔