ایک ہی مہینے میں درجنوں بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا شکار بنانا تشویشناک ہے۔بلوچ وومن فورم

34

‎بلوچ وومن فورم کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ بلوچستان میں بسنے والے انسانوں کے لیے اُنہی کے وطن کو ریاست اور ریاستی رٹ قائم کرنے والے اِداروں نے جہنم بنا دیا ہے ، حالیہ دِنوں میں کئی جبری گُمشدگی کے واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں کثیر التعداد بلوچ طلبہ کی ہے، بلوچستان میں کئی دیہاؤں سے چلتے جبری گُمشدگی کا سلسلہ تاحال بند نہ ہونے کو ہے ، جبری گُمشدگی کو قانونی طورپر جُرم قرار دی جاچکی ہے لیکن ریاست ہیکہ بزد جسے دن بہ دن بڑاؤ دیے جارہا ہے ، ریاست اپنے ایک جُرم کو چُھپانے کے لیے جرائم پہ جرائم کیے جارہا ہے ، خوا جبری گُمشدگیوں کے ہوں ، معصوم و بے گناہ لوگوں کی قتلِ عام کی یا پھر فیک اِنکاؤنٹر کی صورت میں ہوں۔

ترجمان نے بیان میں کہا ہیکہ حالیہ بلوچ طلبہ کی گُمشدگیاں اور پنجگور سے بیس دِن پہلے لاپتہ کی جانے والے دو بھائی عابد اور صابر کی گُمشدگی میں بلوچستان میں خوف و ہراس کے ماحول نے جنم لیا، ہم سمجھتے ہیں جبری گُمشدگیاں اجتماعی سزائیں ہیں جن سے برائے راست جبری گمشدگان کے لواحقین متاثر ہوجاتی ہیں، بلوچ مائیں اور بہنیں آئے روز سڑکوں و چوراؤ پر احتجاج پر دیکھنے کو ملتی ہیں جِن سے اُنکی روز مرہ کی زندگی و صحت پر گہرے اثر پڑ رھے ہیں ،جس میں ذہنی بیماریاں سرِفہرست ہیں ، ہم واضح کردیں کہ بلوچ مائیں بہنیں لاوارث نہیں جنہیں مختلف حربوں اور ٹیکنیکوں سے خوف و قحراساں اور کست حال پر چھوڑ دیا جائے ہم اپنے فلیٹ فارم سے بھرپور اُنکی نُمائندگی کریں گے اور اُنکی دبی ہوئی آواز کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں گے۔

‎آخر میں مرکزی ترجمان نے کہا ہم پنجگور میں پچھلے بیس دِنوں سے بیٹھے دو بھائی لاپتہ صابر اور عابد کی لواحقین کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور ہر ممکن کوشش کی حد تک اُنکے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے اور ریاست سے مطالبہ کرتے ہیکہ وہ اپنے غلط پالسیوں پر نظر ثانی کرکے تمام جبری لاپتہ افراد کو بازیاب کرے بشمول حالیہ دنوں میں لاپتہ کی جانے والے بلوچ طلبہ اور پنجگور میں احتجاج پر بیٹھے لواحقین کے پیاروں کو جو پچھلے بیس دنوں سے لاپتہ ہیں ۔