بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ تنظیم دکی میں ۲۱ پشتون مزدوروں کے قتل عام کی مذمت کرتا ہے، اور یہ واضح کرتی ہے کہ اس اندوہناک واقعے سے ہماری تنظیم کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ قتل عام پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے ان مکارانہ منصوبوں کا حصہ ہے، جس کے تحت برادر اقوام بلوچ و پشتون کو آپس میں دست و گریبان کرنے کی سازش رچائی جارہی ہے۔ بی ایل اے واضح الفاظ میں اس قتل عام کا ذمہ پنجابی ریاست پاکستان کو ٹہراتی ہے، اور یہ واضح کرتی ہے کہ دشمن سے ان بیگناہوں کے قتل عام کا حساب ضرور لیا جائے گا۔ بلوچ و پشتون اقوام مشترکہ دشمن کے خلاف ایک محاذ پر مزید منظم ہونگے اور جلد یا بدیر پنجابی ریاست کو شکست فاش دینگے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے سامی اور تربت میں دو مختلف حملوں میں قابض فوج اور ایک فوجی مخبر و آلہ کار کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہاکہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب کیچ کے علاقے سامی میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو ایک حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے اور خودکار ہتھیاروں سے دشمن فوج کو نشانہ بنایا۔ حملے میں کم از کم تین دشمن اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ انہیں مزید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید کہاکہ دریں اثناء آج ایک اور کاروائی کے دوران بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے تربت شہر کے مچھلی مارکیٹ کے قریب ایک حملے میں پاکستانی فوج کے آلہ کار ملا یعقوب عرف قریشی کو ہلاک کردیا۔
جیئند بلوچ نے کہاکہ مذکورہ فوجی آلہ کار مصالحہ فروش کے بھیس میں پاکستان فوج کے ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کیلئے مخبری کا کام سرانجام دے رہا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ملا یعقوب عرف قریشی کو ایم آئی دفتر جانے سمیت شہر میں قابض فوج کی جارحیت کے دوران فوج کے ہمراہ دیکھا گیا تھا۔ تربت شہر و گردنواح میں مذکورہ شخص قابض فوج کیلئے مخبری کرنے سمیت دشمن فوج کے لیے مخبر بھرتی کرنے کا بھی کام سرانجام دے رہا تھا۔
آخر میں کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قابض فوج کی بلوچستان سے مکمل انخلاء تک ہماری جنگ جاری رہیگی۔