بلوچ و پشتون اقوام کو استحصالی پالیسیوں کے زیر سایہ کرنا ریاست کی استعماری عزائم کو ظاہر کرتی ہے – این ڈی پی

76

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ اور پشتون کا شمار اس خطے میں بسنے والے تاریخی قوموں میں ہوتا ہے جو اپنی الگ تہذیب، ثقافت، قومی شناخت اور جغرافیائی حدود کے مالک تھے جنہیں انگریز سامراج نے ”تقسیم۔کرو حکومت کرو“ پالیسی کے تحت مختلف حصوں میں تقسیم کیا۔ آج بھی اس ریاست میں بلوچ و پشتون مشترکہ طور پر استحصالی پالیسیوں کا شکار ہو رہے ہیں جنہیں نہ صرف بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا بلکہ شناخت کی بنیاد پر نسل کشی کی بھینٹ پر بهی چڑھائے جا رہے ہیں۔ مذہبی، قبائلی اور قومی بنیاد پر تضادات کو جنم دے کر خانہ جنگی کو ہوا دی جا رہی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ راجی مچّی اور پشتون جرگہ شہری حقوق کے محدود مطالبے کی تحریکیں تھیں جنہیں جبر و تشدد کی پالیسیوں کی نظر کیا گیا۔ ان دونوں اقوام کی بنیادی حقوق کا مطالبہ اس استحصالی نظام کے خلاف مزاحمت ہے جس کی پاداش میں ہزاروں لوگ فورتھ شیڈول میں شامل ہوچکے ہیں جبکہ سینکڑوں ناموں کو ای سی ایل میں شامل کر لیا گیا ہے۔ سیاسی ورکروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ غیر جمہوری اور غیر اخلاقی رویہ رکھا جا رہا ہے جس کی مثال ماہ رنگ بلوچ کو روکنا، زدکوب کرنا، پاسپورٹ اور موبائل ڈیوائسز کو قبضہ میں لینا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب پشتون جرگہ کو روکنے کی کوشش ریاست کی پشتون عوامی رائے کی مخالفت کی واضح مثال ہے۔ جرگے میں ریاستی اداروں کی طرف سے پشتون کارکنوں پر ڈائریکٹ فائرنگ اس عوامی رائے سے ریاستی خوف کی عکاسی ہے. یہ سب اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ ریاست پرامن سیاسی جدوجہد کو توثیق کرنے کو تیار نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ استعماری نظام میں ایسے معاملات کا ابهرنا انہی پالیسیوں کا تسلسل ہے جس کے تحت استعماری عزائم کو ایندهن بخشی جاتی ہے۔ ایسے تمام اقدامات کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں جو بلوچ و پشتون اقوام کے بنیادی انسانی حقوق کو سلب کرنے میں استعمال کی جا رہی ہیں۔