کراچی پولیس نے بلوچ سیاسی کارکن پر مسلح تنظیموں کی سہولت کاری کا الزام عائد کیا ہے۔
کراچی سے اطلاعات کے مطابق سندھ پولیس نے بلوچ حقوق کارکن ماہ رنگ بلوچ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، پولیس نے ماہ رنگ بلوچ پر بلوچ لبریشن آرمی سمیت دیگر آٹھ علیحدگی پسند تنظیموں کی سہولت کاری کا الزام لگایا گیا ہے۔
حکام کا الزام ہے کہ ماہ رنگ بلوچ نے ریلیوں کی آڑ میں بلوچ علیحدگی پسند مسلح تنظیموں کو جاسوسی کے مواقع فراہم کیے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ماہ رنگ بلوچ کو کراچی سے امریکہ جانے والے فلائٹ کے بورڈنگ سے پاکستانی حکام نے روکتے ہوئے انکے پاسپورٹ کو اپنے پاس رکھا تاہم کئی گھنٹوں کے بعد ان کا پاسپورٹ واپس کیا گیا۔
بعدازاں ماہ رنگ بلوچ و سمی دین بلوچ کو ایئرپورٹ سے واپسی خفیہ اداروں اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا جہاں ان کے ڈرائیور کا تشدد کاشانہ بنایا اور ماہ رنگ بلوچ کے موبائل و پاسپورٹ کو چھین لیا گیا۔
ماہ رنگ بلوچ کے مطابق وہ رواں ماہ کراچی انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے امریکی شہر نیویارک سفر کررہے تھیں جہاں انھیں عالمی میگزین ٹائمز کی جانب سے مدعو کیا تھا تاہم حکام نے انھیں کراچی ائیرپورٹ پر روکتے ہوئے ہراسگی کا نشانہ بنایا۔
ماہ رنگ بلوچ کراچی ائیرپورٹ پر پولیس اور ائیرپورٹ حکام کی جانب سے ہراساں کیئے جانے اور پاسپورٹ ضبط کرنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی ہے-
انکا کہنا تھا مجھے بغیر کوئی وجہ بتائے سفر کرنے نہیں دیا گیا، بعدازاں پولیس و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے انتہائی غیر انسانی رویہ اپنایا اور میرا پاسپورٹ اور موبائل فون چھین لیا گیا جبکہ میں ایف آئی آر درج کرنے گئی تو ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی۔
تاہم ماہ رنگ بلوچ کا سندھ پولیس کی جانب سے مقدمہ کے حوالے سے تاحال مؤقف سامنے نہیں آسکا ہے۔