پنجگور ضلعی انتظامیہ و اداروں کی غیر قانونی پیکجز کی وجہ سے سینکڑوں ڈرائیور ہفتے تک پھنسے رہ جانے کی وجہ سے بغیر خوراک پانی و دیگر ضروریات کی عدم رسائی کی وجہ سے بیمار ہونے کا خدشہ ہے۔
8 اکتوبر کو جانے والے چھوٹے کاروبار کرنے والے گاڑیاں ایران بارڈر کے انٹری پوائنٹ چیدگی پر رش کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔
انٹری پوائنٹ چیدگی بارڈر ایک پہاڑی علاقہ ہے جہاں پانی خوراک بیت الخلاء سونے اور سر چھپانے کا نہ کوئی سایہ نہ کوئی رات کے وقت کوئی سہولتیں موجود ہے جبکہ نیٹورک نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں فیملیز اپنے پیاروں سے گزشتہ کئی روز سے منقطع ہونے کی وجہ سے انتہائی پریشان ہیں۔
پنجگور کے اس خون آلود ماحول میں فیملیز اپنے پیاروں کو لے کر ہر لمحہ کرب کا سامنے کرنے پر مجبور ہیں اس اذیت ناک صورتحال میں 8 اکتوبر کو جانے والے کم سے کم 300 گاڑیاں ضلعی انتظامیہ کی غیر قانونی پیکجز کی وجہ سے پھنس چکے ہیں۔
چیدگی بارڈر کے کچھ فاصلے پر چند ڈرائیوروں نے سفر کرکے پہاڑی پر چڑھ کر نیٹورک میں آکر میڈیا کو فون کرکے بتایا کہ پنجگور کے سیاسی سماجی ہر مکتبہ فکر ہماری مدد کریں ہم تین دنوں سے بغیر پانی بغیر خوراک بغیر کسی انسانی ضروریاتِ کے بری طرح متاثر ہیں ہمارے پاس راشن ختم ہوچکے ہیں کل جمعہ، ہفتہ و اتوار کی چھٹی کو ملا کر ہم ایک ہفتے یہاں مزید شدید اذیت ناک صورتحال میں ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ماحول انتہائی خراب کئی ڈرائیور زندگی کی ضروریات وسہولیات نہ ہونے کی وجہ بیمار ہوچکے ہیں نہ گاڑیوں کو یہاں چھوڑ سکتے نہ کہ ہزاروں کا خرچہ کرکے واپس جا سکتے ہیں سنگیں صورتحال ہے ان تمام مسائل کا اسباب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہر روز 100 سے زیادہ غیر قانونی پیکجز گاڑیاں ہیں جنہیں نہ ٹوکن ہے نہ ای ٹیگ ہے انہیں الصبح فارغ کیا جاتا جبکہ ہمارے پاس ٹوکن ای ٹیگ ہونے کے باوجود بھی انتظار میں بٹھایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پنجگور ضلعی انتظامیہ روزانہ 250 گاڑیوں کا لسٹ بنا کر بارڈر جانے کیلئے حکم دیتا ہے لیکن 250 کے ساتھ 100 اضافی غیر قانونی طریقے سے گاڑیاں بھیج دیتا ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی تعداد 350 ہوتی ہے جبکہ ایران کی جانب سے 250 گاڑیاں بھیجی جاتی ہیں جس میں 100 گاڑیاں ضلعی انتظامیہ کی ناجائز گاڑیوں کی ہیں اور 150 عام عوام کی ہیں جس کی وجہ سے 250 پنجگور عوام کی گاڑیوں میں سے ہر دن 100 گاڑیاں قانونی طور پر رہ جاتے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ پنجگور ضلعی انتظامیہ غریب عوام کے نام پر خود تیل کا کاروبار کررہی ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ ڈسٹرکٹ کے مخدوش صورتحال کو چھوڑ کر تیل کا کاروباری شخصیت بن گئی ہے آئے روز پنجگور میں اسٹوڈنٹس ٹیچر مزدور ملازم اغواء اور قتل ہورہے ہیں انہیں کوئی پرواہ نہیں وہ بارڈر پر تیل کے کاروبار میں مصروفِ عمل ہے۔
گاڑی ڈرائیورز نے پنجگور کے سیاسی سماجی شخصیت اعلیٰ عدلیہ ہوم سیکرٹری چیف جسٹس بلوچستان وزیر داخلہ سیکورٹی اداروں سے پر زور اپیل کی ہے کہ بارڈر کے کاروبار میں بہتری کیلئے ضلعی انتظامیہ کے پیکجز کا خاتمہ کرکے کاروباری لوگوں کی زندگیوں کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے رش کو کم کرنے کیلئے گاڑیوں کی تعداد بڑھائی جائے و چیدگی بارڈر پر صحت کے حوالے سے ایمرجنسی سنٹر بنایا جائے تاکہ ہفتہ ہفتہ تک پھنسے ڈرائیور کی کسی بھی قسم کی کوئی خطرات سے نمٹنے کیلئے خدمات انجام دے سکے۔