چینی مفادات حملوں کی زد میں – ٹی بی پی ادریہ

388

چینی مفادات حملوں کی زد میں
ٹی بی پی ادریہ

سات اکتوبر کی رات کراچی ہوائی اڈے پر چینی انجنئیرز پر بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ اور زراب ( Zephyr Intelligence Research & Analysis Bureau ) نے فدائی حملہ کیا۔ پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے اپنے ویب سائٹ پر بن قاسم پورٹ سے وابستہ چینی انجنئیرز، کی جون، وہ چون زن اور لی زہااو کے دھماکے میں مارے جانے کی تصدیق کی۔ بی ایل اے کے مطابق چینی سرمایہ کاروں پر فدائی حملہ شاہ فہد عرف آفتاب نے کیا ہے۔

پاکستان میں چین کے باشندوں پر کراچی میں یہ دوسرا مہلک حملہ ہے، جس میں چین نے اپنے شہریوں کے ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اس سے پہلے اپریل دو ہزار بائیس میں مجید بریگیڈ کی پہلی خاتون فدائی شاری بلوچ نے کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیوٹ کے چینی اساتذہ پر حملہ کیا تھا، جس میں تین چینی شہری ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔

بلوچ لبریشن آرمی دو ہزار اٹھارہ سے مسلسل چین کے معاشی اور عسکری مفادات کو نشانہ بنا رہا ہے اور کراچی میں انتہائی حساس مقام پر سخت سیکورٹی حصار میں چین کے انجنئیرز پر بی ایل اے فدائین یونٹ مجید بریگیڈ اور انٹیلجنس ونگ زراب کے کامیاب حملے سے واضح ہوتا ہے کہ تنظیم پورے پاکستان میں کسی بھی مقام پر چین کے مفادات اور منصوبوں پر حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے قبل چین کے انجینرز پر حملے سے بی ایل اے چین اور دنیا کو پیغام دے رہا ہے کہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی مرضی ؤ منشاء کے بغیر استحصالی منصوبے قابل قبول نہیں ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی کے منصوبہ بند حملوں سے اُن کی حکمت عملیوں میں تبدیلی کے واضح اشارے مل رہے ہیں، اور ان حملوں سے قیاس کیا جاسکتا ہے کہ مستقبل میں ایسے منصوبہ بند حملے جاری رہیں گے۔

بلوچستان دو دہائیوں سے جنگ زدہ ہے، جس کے سبب بین الاقوامی سرمایہ کاری کے امکانات محدود ہیں اور پاکستان کا عالمی سرمایہ کاروں کو سیکورٹی دینے کے دعوے سچ ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔

ان حالات سے یہ امر واضح ہوتی جارہی ہے کہ بلوچ قوم کی مرضی ؤ منشاء کے بغیر بلوچستان میں بیرونی سرمایہ کار محفوظ نہیں رہ سکتے۔ اب اس خطے کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات کا سنجیدگی سے ادراک کرنا پڑے گا کہ بلوچ قوم کے حقیقی نمائیندگان کو اعتماد میں لینے اور تحفظات دور کیئے بغیر اس خطے میں کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔