بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی ریاست پرامن سیاسی تنظیموں اور ان کے اراکین کے خلاف بیجا ریاستی طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے تحت پشتون قومی جرگے میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے لیے پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم ) کو حکومت پاکستان نے کالعدم قرار دیا۔ عالمی سطح پر معروف انسانی حقوق کی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ٹائم میگزین کے ایک پروگرام میں شرکت کے لیے امریکا جانے سے روک کر ان کا پاسپورٹ ضبط کیا گیا ، یہ دونوں واقعات پاکستان میں محکوم اقوام کی حالت زار کی عکاسی کرتے ہیں۔ بلوچ اور پشتون کے خلاف پاکستانی حکومت کی مذکورہ کارروائیاں اس بات کو عیاں کرتی ہیں کہ ریاست پاکستان میں پشتون اور بلوچ قوم تمام حقوق سے محروم ہیں۔
انھوں نے کہا پی ٹی ایم نے گذشتہ 8 سالوں میں مسلسل پرامن جدوجہد کی۔ پی ٹی ایم پشتون وطن میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف ایک مضبوط عوامی تحریک ہے جس کے کارکنان شدید ریاستی کریک ڈاؤن اور تشدد سہہ کر بھی پرامن ہیں۔ اس کے باوجود حکومت پاکستان نے اسے کالعدم قرار دیا ہے۔ خدشہ ہے 11 اکتوبر کو متوقع ’پشتون قومی جرگہ ‘ کو بھی طاقت کے ذریعے روکا جائے گا جس طرح گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اجتماع عام ( راجی مچی ) کو روکا گیا تھا جس کے نتیجے میں پرامن لوگوں کی گرفتاریاں، اور شہادتیں ہوئیں اور ریاستی فورسز نے عوامی املاک کو نقصان پہنچایا۔
انھوں نے کہا ہم پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ ہیں جو پشتون حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی ایک پرامن تحریک ہے۔ بی این ایم ہر سطح پر پشتون قوم کے مفادات بالخصوص پی ٹی ایم کی حمایت جاری رکھے گی۔ اس پرامن تحریک کے کارکنان کو ریاست پاکستان کی طرف سے مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔سینکڑوں کارکنان گرفتار کیے گئے ہیں اور کئی کو ہدف بنا کر شہید کیا گیا ۔ یہ ہر فرد کا حق ہے کہ وہ اپنے حقوق اور سیاسی مقاصد کے لیے تنظیم بنا کر پرامن جدوجہد کرئے۔
بی این ایم کے ترجمان نے توجہ دلاتے ہوئے کہا عالمی برادری کو بلوچستان اور پشتونخوا میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال ، پشتون اور بلوچ قوم کی حالت زار پر فوری توجہ دینی چاہیے۔ پاکستان کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی گہری خاموشی پاکستان کو شہہ دے رہی ہے۔
انھوں نے کہا ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین بلوچ جیسی انسانی حقوق کے مدافعین جن کے کردار کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے ، پاکستانی ریاست کے لیے ناقابل برداشت ہیں۔ ڈاکٹر ماہ رنگ کو جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ کراچی سے بیرون ملک سفر سے روک کر ان کا پاسپورٹ ضبط کیا گیا۔ کوئی قانونی وجہ نہیں بتائی گئی اور بعد ازاں جب وہ اور سمی بلوچ واپس جا رہی تھیں ان پر تشدد کیا گیا ، ان کی گاڑی کی چابیاں نکال کر انھیں ویرانے میں چھوڑ دیا گیا۔اس واقعے کے خلاف بلوچ قوم میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے بارہا دہرایا جا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا ہم ریاست پاکستان کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ وہ آگ سے کھیل رہی ہے۔ منظور پشتین ، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین بلوچ محکوم اقوام کے اثاثے اور قومی آوازیں ہیں ، ان کو خاموش کرنے کی کسی بھی کوشش پر شدید ردعمل دیا جائے گا۔