بلوچ نیشنل موومنٹ کی نمائندہ سمل بلوچ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) کے 57ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ قوم کے خلاف پاکستان کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔ انھوں نے جبر و ستم کی تفصیلات فراہم کیں ، بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر بین الاقوامی توجہ اور اس بارے میں فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اپنی تقریر کے دوران، سمل بلوچ نے وسیع پیمانے پر ہونے والی جبری گمشدگیوں پر بات کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں ہزاروں بلوچ شہریوں کو پاکستان کی فورسز نے اغوا کیا ہے، جن کا کوئی پتہ نہیں ہے۔
انھوں نے بلوچ انسانی حقوق کی تنظیم پانک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا، جس کے مطابق جنوری 2024 سے لے کر جون 2024 کے درمیان 269 افراد جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں، کو اغوا کیا گیا۔ مزید برآں، 25 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، اور 160 کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انھوں نے ان کارروائیوں کو پاکستانی ریاست کی طرف سے بلوچ قوم کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دبانے کی ایک بڑی منظم کوشش کا حصہ قرار دیا۔ فوجی طاقت کا استعمال، ٹارگٹ کلنگ اور دھمکانے کے ہتھکنڈے اکا دکا واقعات نہیں ہیں بلکہ بلوچ قوم کو خاموش کرنے کے جاری مہم کا حصہ ہیں۔
سمل بلوچ نے نشاندہی کی کہ ریاستی اقدامات نہ صرف سیاسی کارکنوں بلکہ عام شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں، جس سے بلوچستان میں خوف اور جبر کی فضا قائم ہے۔
ان خلاف ورزیوں کے بہت زیادہ شواہد کے باوجود، انھوں نے بین الاقوامی ردعمل کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی اداروں کی جانب سے بلوچ بحران سے نمٹنے کے لیے بامعنی کارروائی کرنے میں ناکامی کا ذکر کیا ۔
انھوں نے کہا انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں، جو کہ نسل کشی کے مترادف ہیں، کو بین الاقوامی برادری نے بڑی حد تک نظر انداز کیا ہے۔دنیا کی بے عملی بلوچ قوم کے ساتھ ایک سنگین ناانصافی ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر سمل بلوچ نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان میں کیے گئے اقدامات کے لیے پاکستان کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ انھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی پر زور دیا کہ وہ ایک قرارداد منظور کرے جس میں بلوچ قوم پر پاکستان کے منظم جبر کے خلاف اور آزاد اور خودمختار بلوچ ریاست کے قیام کی حمایت کی جائے۔ایسے اقدامات جاری مظالم سے نمٹنے اور بلوچ عوام کے حق خودارادیت کی برقراری کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہیں۔
سمل بلوچ کی اپنی تقریر میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی، بلوچ قوم کو مسلسل تشدد اور جبر سے بچانے کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ بلوچ جدوجہد صرف ایک علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی انسانی حقوق اور انصاف کا مسئلہ ہے۔