کوئٹہ: بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری

60

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5590 دن مکمل ہوگئے، ھانُل بلوچ، ارسلان بلوچ و دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے تنظیم کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ آبادیوں پر یلغار قابض ریاستوں کا ہمیشہ ہی سے طریقہ رہا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا لیکن جب بلوچ قومی تحریک مختلف نشیب فراز سے گزرتی ہوئی تیزی سے آگے بڑھی تو ریاست حواس باختہ ہو کر ظلم جبر کی حدوں کو پار کرنے لگا جوتا ہنوز جاری ہیں-

انہوں نے کہا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق 2000 سے لیکر 2024 تک ہزاروں بلوچ فرزند جبری طور لاپتہ کئے گئے ہیں یا تو حراستی قتل کے شکار ہوگئے ہیں، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور حراستی شہادت کے خلاف لاپتہ افراد کے لواحقین نے وی بی ایم پی پلیٹ فارم سے گذشتہ پندرہ سالوں سے جمہوری جدجہد کے تمام ذرائع بروئے کار لا رہے ہیں۔