پاکستان میں ادارے قانون اور آئینی اداروں کے احترام کو نظر انداز کرتے ہیں۔ سمی دین بلوچ
انسانی حقوق کے بلوچ کارکن اور جبری لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین بلوچ کی بیرونی ملک سفری پابندی کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے کیس سے متعلق دوسری عدالتی سماعت آج ہوئی۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سمی ین بلوچ نے کہا کہ سماعت کے دوران معزز عدالت نے وزیر دفاع، ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پیش ہونے اور جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا، تاہم دوسری سماعت کے دوران کوئی بھی اہلکار معزز عدالت میں پیش نہیں ہوا عدالت نے اب اگلی سماعت اگلے ہفتے مقرر کی ہے۔
سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے اور اس ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس موجود استثنیٰ کو نمایاں کرتا ہے کہ وہ نہ صرف عدالتوں بلکہ قانون اور آئین کو بھی نظر انداز کر رہے ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو میں بلوچ کارکن نے کہا ہے کہ ریاست جواب دینے سے قاصر ہے کہ وہ کس بنیاد پر مجھ پر پابندیاں عائد کررہی ہے میں ایک پر امن سیاسی کارکن ہوں اور اپنی جہدو جہد جاری رکھونگی۔
واضح رہے کہ رواں ماہ سمی دین بلوچ کو ایف آئی اے کی جانب سے کراچی ائیرپورٹ پر اس وقت روکا گیا تھا جب وہ عمان کا سفر کررہے تھیں، سمی دین بلوچ کے مطابق اداروں نے بلا وجہ انھیں گھنٹوں کراچی ہوائی اڈے پر روکے رکھا اور بعد میں انھیں بتایا گیا کہ ان پر بلوچستان حکومت کی جانب سے سفری پابندی عائد کی گئی ہے۔
سمی بلوچ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جانے اور سفری پابندی کے خلاف عالمی اداروں سمیت رکن یورپی پارلیمنٹ نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پاکستان سے پابندیوں کو ہٹانے اور انسانی حقوق کے کارکنان کو ہراساں کرنا بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔