پاکستانی حکام بلوچ فدائین کی لاشیں دینے سے انکاری

1958

پاکستانی حکام بلوچ فدائین کے لاشیں ان کے ورثاء کے حوالے سے کرنے سے انکاری

بلوچ فدائین کے لواحقین کی جانب سے پاکستان حکام سے رجوع کرنے کے بعد بھی حکام ان کے پیاروں کی لاشیں ان کے حوالے نہیں کررہے ہیں۔

لواحقین کے مطابق باضابطہ حکام سے رابطہ کرنے اور ملنے کے باوجود انہیں لاشیں نہیں دی جارہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکام کے پاس لاشیں رکھنے کا کوئی جواز اور فائدہ نہیں ہے۔ قانونی حوالے سے بھی شناخت کے بعد لاشیں ان کے ورثاء کے حوالے کیا جانا چاہیے۔

خیال رہے 25-26 اگست کی شب بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان بھر میں آپریشن ھیروف کے تحت مربوط حملے کیئے۔

آپریشن ھیروف میں بڑی نوعیت کے حملے میں پاکستان فوج کے بیلہ ہیڈکوارٹرز کو مجید برگیڈ کے سات فدائین نے حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے کم از کم بیس گھنٹوں تک بیلہ ہیڈکوارٹرز مجید برگیڈ کے فدائین کے کنٹرول میں رہا۔

ایک مہینہ مکمل ہونے والے ہیں تاہم حملے میں جانبحق افراد کی لاشیں پاکستان حکام ان کے ورثاء کے حوالے نہیں کیئے ہیں۔

اس حملے میں حصہ لینے والےخاتون فدائی ماھل بلوچ عرف زیلان کرد اور رضوان بلوچ عرف حملے کا غائبانہ نماز جنازہ ان کے آبائی علاقوں میں ادا کردی گئی ہے مذکورہ دونوں حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑیوں کو مختلف اطراف سے بیلہ ہیڈکوارٹرز سے ٹکرا دیا تھا۔

خیال رہے ماضی میں بلوچ جنجگوؤں اور جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے افراد کی لاشیں ورثاء کے حوالے کرنے میں مختلف نوعیت کی رکاوٹیں ڈالنے کے واقعات ہوئے ہیں۔

رواں سال مارچ میں تربت میں پاکستان کے دوسرے بڑے نیول ایئربیس کو نشانہ بنانے والے بی ایل اے مجید برگیڈ کے حملہ آوروں کی لاشیں کم از کم پانچ روز تک فورسز کی تحویل میں رہیں۔

تربت گرم ترین علاقہ ہونے اور مڑدہ خانے کی سہولیات نہ ہونے کی باعث مذکورہ لاشیں مکمل طور پر مسخ ہوگئے تھیں۔

سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے لاشوں کی بے حرمتی و ورثاء پر دباؤ ڈال کر غیرقانونی فارمز سے لاشوں کی حوالگی مشروط کرنا نفرتوں میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے۔