بلوچستان حکومت کی تعلیمی ایمر جنسی کے دعوؤں کے باوجود 35 لاکھ بچے تعلیم سے محروم

30
فائل فوٹو

بلوچستان حکومت (ب) فارم کی لازمی شرط کو فوری طور پر ختم کرکے تمام طلبا کی رجسٹریشن کو بلا تاخیر ممکن بنایا جائے۔ بلوچستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشنز الائنس

بلوچستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشنز الائنس کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے تعلیمی ایمر جنسی کے اعلان کے باوجود 35 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جس کی بڑی وجہ سکولوں میں داخلے کے لئے (ب) فارم اور دیگر شناختی دستاویزات ہیں اس لئے (ب) فارم کی شرط ختم کرکے رجسٹریشن کو آسان بنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو سکولوں میں داخل کیا جاسکے۔

کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بلوچستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشنز الائنس کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت نجی تعلیمی اداروں کی کاوشوں کو مانتے ہوئے پالیسی ترتیب دینے اور تعلیم کی بہتری کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات میں عہدیداروں کو شامل کریں بصورت دیگر ہم اپنے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کیلئے احتجاجی تحریک چلاتے ہوئے بورڈ آفس کے سامنے احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہوں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت بلوچستان سے پر مطالبہ کرتے ہیں کہ (ب) فارم کی لازمی شرط کو فوری طور پر ختم کرکے تمام طلبا کی رجسٹریشن کو بلا تاخیر ممکن بنایا جائے، اگر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو بلوچستان کے ہزاروں بچے اپنے تعلیمی مستقبل سے محروم رہ جائیں گے جو کہ کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا۔

انکا کہنا تھا بلوچستان کے تعلیمی نظام میں نجی سکولوں کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے جس کی بڑی وجہ 50 فیصد نجی تعلیمی اداروں میں 8 لاکھ سے زائد طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور 50 ہزار سے زائد اساتذہ اور دیگر عملے کو روزگار فراہم کرنے کے عمل کو کسی صورت ناقابل فراموش نہیں کیا جاسکتا نجی سکولوں میں اعلی معیار کی تعلیم فراہم کر رہے ہیں، اور اس حقیقت کو تسلیم کرکے ہمیں بلوچستان کے تعلیمی نظام میں برابر کا اسٹیک ہولڈر سمجھا جائے اور پالیسی سازی کے عمل میں ہماری رائے کو بھی شامل کیا جائے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا نجی تعلیمی ادارے بلوچستان کی تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، لہذا بورڈ آفس، ڈائریکٹوریٹ سیکرٹریٹ اور بلوچستان ایجوکیشن اسسمنٹ اور ایگزامینیشن کمیشن جیسے اہم اداروں میں ہمارے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے اگر ہمارے مطالبات پر فوری طور پر عملدرآمد یقینی نہ بنایا گیا تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کرکے احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے۔

بلوچستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشنز الائنس کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا ہم بورڈ آفس کے سامنے احتجاج کرنے کے ساتھ عدالت سے بھی رجوع کریں گے تاکہ طلبا کا تعلیمی حق محفوظ کیا جا سکے۔

انہوں نے گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی، وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی، سیکرٹری تعلیم صالح محمد ناصر، چیئرمین بلوچستان بورڈ اعجاز بلوچ، کنٹرولر بورڈ عابدہ خان کاکڑ سے اپیل کی ہے کہ مسائل کے حل کو یقینی بنایا جائے تاکہ طلبا کو ان کا حق مل سکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کیلئے ہم بھی اپنا کردار ادا کرینگے اس لئے حکومت ہماری مشاورت کو یقینی بنانے کے لئے ہمیں آن بورڈ لے۔