افغانستان کے لیے سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے ٹی ٹی پی اور بلوچ قوم پرستوں کے حملوں کی وجہ سے پاکستان میں تشدد بڑھ رہا ہے۔
خلیل زاد نے سوال کیا کہ کیا پاکستان عدم استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی اور بلوچ قوم پرستوں کے حملوں کی وجہ سے اندرونی تشدد بڑھ رہا ہے۔
سماجی رابطوں کی سائٹ پر اپنے پوسٹ میں زلمے خلیل زاد کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز سیاسی مخالفین پر حملے کر رہی ہیں اور ارکان کو گرفتار کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں بھی جا چکی ہیں۔ فوج کے سربراہ جنرل منیر، جو بنیادی طور پر حکومت چلا رہے ہیں، کے ساتھ عوامی مایوسی میں اضافہ ہوا ہے، اور اس نے پچھلے سال کے زبردست عوامی مظاہرے دوبارہ شروع کر دیے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مبینہ طور پر داعش نے غیر مستحکم بلوچستان کے علاقوں کو آرام، بحالی اور تربیت کے لیے اڈوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ عدم استحکام بڑھنے سے دہشت گردی کا مسئلہ مزید بڑھے گا۔ ملک کی معیشت بدستور مشکلات کا شکار ہے اور آئی ایم ایف کے ریسکیو پیکجز پر گہری انحصار کرتی ہے۔ یہ مسئلہ بھی عدم استحکام کے ساتھ مزید بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کو اس بات کا جائزہ لینا ہو گا کہ پاکستان کس طرف جا رہا ہے اور اس پر غور کرنا ہو گا کہ کون سا موقف اختیار کرنا ہے۔