کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5556 ویں روز جاری رہا۔ اس موقع پر لاڑکانہ سے جسقم کے رہنماؤں نبی بخش جتوئی ، پیر بخش سومرو اور دیگر نے اکر اظہار یکجہتی کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 1973 کو اقوام کش آئین بنا کر مظلوم قوموں خاص طور پر سندھی، بلوچ ، پشتون کی بے دریغ سامراجی آئینی اور قانونی طریقوں سے لوٹ کھسوٹ کے بازار کو گرم کیا گیا اور جب جب اس قومی لوٹ کھسوٹ کے خلاف سندھ ، بلوچستان ،کے پی کے اندر سیاسی جدو جہد ہوئی ہے اُنہیں سفاکی اور بیدردی سے کچلا گیا ہے۔ ریاست مظلوم قوموں کا قید خانہ ہے جہاں پر مظلوم قوم کے سیاسی اقتصادی اور کلچرل اداروں پر سامراجیت کا قبضہ ہوا کرتا ہے ۔ اس لیے ہم عالمی دنیا کو آگاہ کرتے ہیں کہ پاکستان ایک غیر فطری بنیاد پرست سامراجی ریاست ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ سامراجی ذہنیت نے سندھی ، بلوچ ،پشتون مظلوم اقوام کا بے رحمانہ استحصال کرنے کے لیے مظلوم اقوام کو سیاسی اقتصادی اور جغرافیائی طور پر غلام بنا رکھا ہے تو دوسری طرف پوری دنیا میں مذہبی جنونیت قتل و غارت گری فسادات اور بیگناہ انو انسانوں کا مذہب کے نام پر خون بہانے کے لیے مصروف عمل ہے۔ ریاستی اداروں کی سر پرستی میں قبائلی فسادات کو ہوا دی جارہی ہے۔ ریاستی ایجنسیوں کی طرف سے سندھ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ریاستی زندانوں میں جبری لاپتہ افراد کے غم و الم کی یاد میں شاہراوں پر مارچ کرتے گزر گئی پورا بلوچستان جاتی ہے ریاستی جبر اپنی جگہ قدرتی جبر کے سائے بھی بلوچ قوم کا پیچھا چھوڑنے سے لیکن صد آفرین بلوچ قوم کی جذبہ کو جو شعوری پختگی کے منازل طے کر دی ہے ۔