ٹمبر مافیا دشت میں جنگلات کے کٹاؤ سے باز آئے، وگرنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ بی ایل ایف

387

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل ایف کی طرف سے دشت میں ٹمبر مافیا کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ جنگلات کے کٹاؤ سے باز آئیں وگرنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جنگلات کے کٹاؤ میں ملوث افراد کو بی ایل ایف کی طرف سے گرفتاری، بھاری جرمانہ اور مالی و جانی نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ کچھ عرصے سے جاری اس عمل کا قریب سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے تمام ملوث افراد، غیرمقامی ٹھیکہ دار اور اس کام کی پشت پناہی کرنے والے با اثر افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ بی ایل ایف بارہا واضح کرچکی ہے کہ تنظیم بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار، جنگلات کے کٹاؤ، پیش (مزری) کی بڑے پیمانے پر تجارتی مقاصد کے لیے استعمال اور جنگی حیات کا شکار کرنے نہیں دے گی اس بیان کو ٹمبر مافیا آخری انتباہ سمجھ کر فوری طور پر اپنی مجرمانہ سرگرمیاں بند کردیں۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف کو عوامی شکایات پر معلوم ہوا ہے کہ دشت کے علاقے کنچتی، بشولی، کوھک، کڈان سے لے کر جان محمد بازار تک کچھ افراد بڑے پیمانے پر جنگلات کا کٹاؤ کر رہے ہیں۔ درختوں کی کٹائی کے لیے غیرمقامی اور مقامی ٹھیکہ داروں سے سودے لگائے جا رہے ہیں۔ بلوچستان کے جنگلات قومی ورثہ ہیں کسے ایک فرد اور قبیلے کی میراث نہیں۔ ان جنگلات کی ایک شاخ بھی تجارتی مقاصد کے لیے کاٹ کر لے جانے نہیں دیں گے۔ جو لوگ بلوچستان کو لاوارث سمجھ کر اس مجرمانہ عمل کو ’کاروبار‘ بنا چکے ہیں یہ مت بھولیں کہ بلوچ قومی مفادات کے دفاعی ادارے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف بلوچ عوام کی طاقت ہے جسے عوامی امنگوں کے مطابق بلوچ قومی مفادات کے لیے استعمال کیا جائے گا اور ہم یہ ہرگز نہیں چاہتے کہ یہ قومی طاقت اصل دشمن کی بجائے کہیں اور استعمال ہو یا منقسم ہو۔ اس لیے تمام باشعور لوگوں سے یہ اپیل کی جاتی ہے کہ بلوچستان کے جنگلات، جنگلی حیات اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے ایک آواز ہوں تاکہ ہمیں اس کی روک تھام کے لیے طاقت کے استعمال کی ضرورت پیش نہ آئے۔

“موسمیاتی تبدیلی پوری دنیا کے لیے ایک چینلج بنی ہوئی ہے۔ بلوچستان میں اس کے واضح اثرات ہر سال کی بارشوں میں سیلاب کی صورت نظر آ رہے ہیں جنگلات کے کٹاؤ کے نتیجے میں صورتحال مزید ابتر ہوگی۔ ماہرین اور ماحولیاتی تبدیلیوں نظر رکھنے والوں کا مشاہدہ ہے کہ بلوچستان میں درختوں کی کاشت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ بلوچستان میں پاکستانی فوج بھی جنگلات کو جلانے میں ملوث ہے اور ان مجرموں کی سب سے بڑی سرپرست ہے جو جنگلات کے کٹاؤ میں ملوث ہیں۔”

ترجمان نے کہا کہ بلوچ عوام کو ہر سطح پر اپنی جنگ آپ لڑنی ہے جن میں ماحولیاتی تبدیلی بھی شامل ہے۔ ہمیں درختوں کے بڑے پیمانے پر کٹائی کی بجائے درخت کاری کی ضرورت ہے، بلوچستان کے مقامی ادارے اور عوام بھی ماحولیات اور جنگی حیات کے تحفظ کے اس مہم میں ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مافیا کو آخری وارننگ ہے کہ فورا جنگلات کے کٹاؤ کو بند کیا جائے ورنہ وہ اپنے مالی و جانی نقصان کے ذمہ دار ہونگے۔