سیکورٹی صورتحال، گوادر ائیر پورٹ کا افتتاح نہ ہوسکا

1300

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ائیر پورٹ کا افتتاح آج نہ ہوسکا ۔

گوادر چیمبر آف کامرس ذرائع کے مطابق گوادر ائیرپورٹ کا افتتاح 14 اگست کو متوقع تھا۔ تاہم آج گوادر ائیر پورٹ کا افتتاح نہیں ہوسکا ۔

ایئرپورٹ کی سافٹ لانچنگ ممکنہ طور پر پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے آج 14 اگست کو کرنا تھا ، جبکہ کراچی سے پی آئی اے کی خصوصی پرواز گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بطور پہلی پرواز لینڈ کرنا تھا۔

خیال رہے کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر محتاط اندازے کے مطابق 54 ارب 98 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے عالمی معیار کے مطابق بنائے گئے ہیں جس پر ایئر بس 380 سمیت دیگر بڑے طیارے بھی لینڈ کر سکتے ہیں۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ بلوچستان میں مخدوش سیکورٹی صورتحال کے پیش نطر آج کا گوادر میں افتتاحی تقریب نہیں ہوسکا۔

واضح رہے کہ گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ سی پیک منصوبہ کا حصہ ہے جبکہ سی پیک کو بلوچ سیاسی و عسکری حلقوں کی جانب سے استحصالی منصوبہ قرار دیا جاچکا ہے جس کے ردعمل میں سیاسی حلقوں کی جانب سے اندرون و بیرون ملک مختلف فورمز پر احتجاج کرنے سمیت بلوچ مسلح آزادی پسند جماعتوں کی جانب سے سی پیک و دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں سی پیک و دیگر پروجیکٹس سے منسلک چینی انجینئروں و شہریوں بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ مہلک حملے کرچکی ہے۔

سی پیک، سیندک اور دیگر پراجیکٹس کے باعث بلوچستان میں چائنیز انجینئروں و دیگر اہلکاروں پر سال 2018 سے خودکش حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ کی جانب سے شدید نوعیت کے حملوں میں سال 2018 کے اگست کو بلوچستان کے ضلع دالبندین میں چائنیز انجینئروں کے بس کو، اُسی سال 23 نومبر کو کراچی میں چائنیز قونصلیٹ کو اور 2019 کے 11 مئی کو گوادر میں پانچ ستارہ ہوٹل کو بلوچ فدائین حملہ آوروں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا جبکہ 2020 میں پاکستان اسٹاک ایسکچینج کراچی کو خود کش حملہ آوروں نے نشانہ بنایا تھا۔

گذشتہ سال اگست میں گوادر میں چینی انجنیئروں کے قافلے کو حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

قبل ازیں بی ایل اے مجید برگیڈ کراچی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے اہلکاروں کو پہلی خاتون فدائی شاری بلوچ نے حملے میں نشانہ بنایا جبکہ 2021 میں گوادر میں چینی انجینئروں کے قافلے کو بھی فدائی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

رواں سال مارچ میں بی ایل اے مجید برگیڈ کے آٹھ حملہ آوروں (فدائین) نے گوادر پورٹ کمپلیکس میں واقع پاکستانی خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دفاتر کو نشانہ بنایا جس کے بعد ایک بار پھر گوادر میں موجود چینی انجینئروں کے سیکورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے گوادر میں ‘بلوچ راجی مُچی’ (اجتماع) کے انعقاد اور اس اجتماع پر کریک ڈاؤن کے باعث بلوچستان بھر میں مظاہروں اور اجتماعات کے باعث صورتحال مزید گھمبیر ہوگئی جس پر چینی آفیشلز نے بھی بیان دیا۔