بلوچستان میں عوام کی جدی و پشتی زمینوں پر فوج کے آلہ کار نام نہاد سردار و معترین کے ذریعے قبضہ کیا جا رہا ہے۔ بی این ایم

156

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں عوامی زمینوں پر سامراجی منصوبوں اور ریاستی قبضے سے لوگ دہرے مظالم کے شکار ہیں۔ ایک جانب سامراجی منصوبے سی پیک کے تحت بننے والی ایم-8 لنک روڈ، لوگوں کی آباد اور سیراب زمینوں سے گزاری جا رہی ہیں تو دوسری طرف ریاستی حمایت یافتہ نام نہاد سردار اور معتبرین لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف لوگوں کی زرخیز زمینیں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ بارانی پانی قدرتی گزرگاہیں،کھیتوں کو سیراب کرنے والے ندی نالےاور سیلابی ریلوں کے راستے بھی درہم برہم ہو چکے ہیں۔ جس سے صدیوں سے بارانی نظام آب پاشی تباہ ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ دوسری جانب بلوچستان بالخصوص آواران میں بلوچ عوام کی جدی و پشتی زمینوں پر فوج کے آلہ کار ڈیتھ سکواڈ اور نام نہاد سردار و معترین کے ذریعے قبضہ کیا جا رہا ہے۔ ڈیتھ سکواڈ سرغنے اور سردار لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کر کے سرکاری مدد سے انہیں غیر متعلقہ یا اپنے من پسند لوگوں کو فروخت کر رہے ہیں، حالانکہ یہ زمینیں لوگوں کے جدی پشتی میراث اور ان کی معیشت کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ پاکستانی فوج ہر قیمت پر سماجی بگاڑ کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہی ہے تاکہ لوگ ایسے مسائل میں الجھ جائیں اور آپس میں دست و گریباں رہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی نظام انصاف سے مایوس لوگوں کی بلوچ نیشنل موومنٹ کی مصالحتی کمیٹی اب تک ہزاروں مقدموں کی تصفیہ کر چکی ہے جنہیں فریقین بہ رضا قبول کرتے رہے ہیں لیکن اب سماج میں بگاڑ پیدا کرنے اور لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کے لیے دوسرے حربوں کے ساتھ زمینوں پر قبضہ کرنے کے عمل کو تیز کیا جا رہا ہے۔

مرکزی ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ ایسے عناصر زمینوں کے لالچ میں ریاستی پالیسیوں کی حمایت کرنے اور سماج میں تفریق و چپقلش پیدا کرنے سے باز آ جائیں، بصورت دیگر قوم ان کا محاسبہ کرے گی۔