بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے گوادر سمیت مختلف شہروں میں دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ آج بھی جاری رہا-
تفصیلات کے مطابق گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام دھرنا گیاروے روز میں داخل جبکہ دوسری جانب کوئٹہ، نوشکی، پنجگور اور تربت میں بھی دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے-
بلوچ یکجہتی کمیٹی کا بلوچ راجی مچی دھرنا گذشتہ گیارہ دنوں سے بلوچستان کے ساحلی شہر میں جاری ہے جہاں، حکومتی احکامات پر انٹرنیٹ و موہائل سروسز سمیت شہر کی پانی سپلائی بھی تاحال بند ہے، جبکہ شہر کی داخلی و خارجی راستوں کی بندش سے اشیائے خوردونوش کی پیدا ہوگئی ہے ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گذشتہ روز اپنے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا کہ بلوچ راجی مچی پر ظلم کے خلاف مرکزی دھرنا اس وقت گوادر میں جاری ہے گوادر دھرنے کو گیارہ روز مکمل ہوچکے ہیں گذشتہ روز دھرنے میں عوامی دیوان منعقد کیا گیا جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت اور عوام کے درمیان موجودہ صورتحال سمیت مختلف موضوعات پر بات چیت ہوئی بلوچ راجی مچی کے شرکاء تمام ریاستی جبر اور مظالم کے باوجود حوصلہ مند ہیں-
اعلامیہ کے مطابق دس روز سے گوادر سمیت پورے مکران میں قیامت برپا ہے، اب تک گوادر سمیت مکران کے اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ اور مبائل نیٹ ورک بند ہیں، مکران کے اکثر علاقوں کی شاہراہیں اب بھی بند ہیں جس کی وجہ سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے، اس کے علاوہ گوادر کی پانی کی سپلائی کو بھی بند کیا گیا ہے-
تنظیم کے مطابق گوادر میں بلوچ راجی مچی پر بربریت اور جبر کے خلاف اس وقت گوادر کے علاوہ کوئٹہ، نوشکی، پنجگور اور تربت میں بھی دھرنے جاری ہیں۔
دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی پنجگور کا احتجاجی دھرنا ڈپٹی کمشنر پنجگور آفیس کے سامنے مین روڈ پر جاری ہے، دھرنے کے شرکاء کے مطابق احتجاج مرکزی کال تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں۔
ادھر تربت میں بھی احتجاجی دھرنا جاری ہے گذشتہ روز تربت دھرنے میں بلوراچی مچی پر بربریت اور موجودہ صورتحال کے عنوان سے سیمینار منعقد ہوا جہاں سیاسی، سماجی، ادبی پس منظر سے تعلق رکھنے والی مختلف شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مقررین نے انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں اور بلوچ کمیونٹی کے ساتھ ناروا سلوک پر روشنی ڈالی۔
دوسری جانب کوئٹہ میں بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام دھرنا جاری ہے جہاں مظاہرین نے زیر حراست افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور ریاست پر زور دیا کہ وہ ان کے جائز مطالبات کو پورا کرے اور بلوچوں کے خلاف ظلم کو فی الفور ختم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک انصاف کی فراہمی اور بلوچ عوام کے حقوق کو تسلیم نہیں کیا جاتا دھرنا جاری رکھا جائے گا۔
مزید برآں نوشکی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرین پر فائرنگ اور ایک نوجوان کے قتل کے خلاف دھرنا آج بھی جاری رہا جہاں مظاہرین نے انتظامیہ کو اپنے مطالبات پیش کردئے ہیں-