ایران سے روابط رکھنے والے پاکستانی شخص پر امریکہ میں سیاسی قتل کی سازش کا الزام

211

ایران سے مبینہ تعلقات رکھنے والے ایک پاکستانی شخص پر امریکہ میں سیاسی قتل کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے منگل کو فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام کا کہنا ہے کہ یہ امریکی عوامی شخصیات کو کرائے کے قاتل کے ذریعے نشانہ بنانے کی تازہ ترین سازش ہے۔

آصف مرچنٹ نے اپریل میں نیو یارک کا سفر کیا تاکہ دو ہٹ مین یا کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کی جائیں، یہاں تک کہ انہوں نے دو ایسے قاتلوں کو 5 ہزار ڈالر ایڈوانس ادا کیے جو درحقیقت قانون نافذ کرنے والے خفیہ عہدہ دار تھے۔

انہیں گزشتہ ماہ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ امریکہ سے جانے والے تھے۔ اور اس سازش کو ایف بی آئی نے ناکام بنا دیا۔

عدالتی دستاویزات میں کسی ممکنہ ہدف کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے، لیکن ایران کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی جان کو لاحق خطرے کی وجہ سے گزشتہ ماہ پنسلوینیا میں ہونے والی ریلی سے، جس میں ٹرمپ ایک مسلح شخص کی گولی سے زخمی ہو گئے تھے، پہلے کے دنوں میں انہیں اضافی سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی ۔

تاہم عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ پنسلوینیا کے ایک 20 سالہ شخص کی جانب سے کی گئی فائرنگ کا ایران کے خطرے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اس کیس کا بھی ٹرمپ کے قتل کی کوشش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مرچنٹ کو 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا، اس ریلی سے ایک دن پہلے جہاں ٹرمپ کو گولی لگی تھی۔ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ مرچنٹ نے ان افراد کو، جن کے بارے میں وہ سمجھتے تھے کہ وہ کرائے کے قاتل ہیں، جو ہدایات دی تھیں وہ مرچنٹ کے ملک چھوڑنے کے بعد، اگست یا ستمبر میں ہونے والی ہلاکتوں کے لیے تھیں۔

وفاقی حکام نے مرچنٹ کی شناخت ایک پاکستانی شہری کے طور پر کی ہے جنہوں نے کہا ہے کہ ان کے بیوی اور بچے ایران میں ہیں۔ محکمہ انصاف نے کہا کہ مرچنٹ اکثر ایران، شام اور عراق کا سفر کرتے رہے ہیں۔

امریکی حکام 2020 میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ، قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کی ایران کی خواہش کے بارے میں برسوں سے خبردار کرتے رہے ہیں۔ سلیمانی پر حملے کا حکم ٹرمپ نے دیا تھا۔

امریکی نشریاتی ادارے CNN کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے اس معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ اور دیگر موجودہ اور سابق امریکی حکومتی عہدہ دار اس سازش کے مطلوبہ ہدف تھے۔

قانون نافذ کرنے والے ایک اہلکار نے CNN کو بتایا کہ تفتیش کاروں کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ مرچنٹ کا بٹلر، پنسلوینیا میں ہونے والی فائرنگ سے کوئی تعلق تھا۔

اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا: “محکمہ انصاف ان لوگوں کو روکنے اور جوابدہ بنانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا جو امریکی شہریوں کے خلاف ایران کی مہلک سازش کو انجام دینے کی کوشش کریں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “ہم ایک آمرانہ حکومت کی طرف سے امریکی عوامی(سیاسی) عہدیداروں کو نشانہ بنانے اور امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنےکی کوششوں کو برداشت نہیں کریں گے۔”